پیری میں کیا جوانی کے موسم کو روئیے

پیری میں کیا جوانی کے موسم کو روئیے آج کی اس پوسٹ میں ہم میر تقی میر کی غزل ” پیری میں کیا جوانی کے موسم کو روئیے” کا مفہوم ، لغت اور تشریح کریں گے ۔ شعر نمبر 1 :  پیری میں کیا جوانی کے موسم کو روئیے اب صبح ہونے آئی ہے اک

فقیرانہ آئے صدا کر چلے گیارھویں جماعت غزل

فقیرانہ آئے صدا کر چلے گیارھویں جماعت غزل خیبر پختونخوا بورڈ آج کی اس غزل ” فقیرانہ آئے صدا کر چلے” کی تشریح کریں گے ۔ یہ غزل فیڈرل بورڈ اور خیبرپختونخوا بورڈ میں شامل ہے ۔ اس غزل کے شاعر میر تقی میر ہیں ۔ شعر نمبر 1 : فقیرانہ آئے صدا کر چلے