ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے آج کی اس پوسٹ میں ہم مرزا غالب کی غزل ٫٫ ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے ،، کی تشریح پڑھیں گے ۔ شعر نمبر 1 :  ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے بہت نکلے میرے ارمان، لیکن پھر بھی

قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا

قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا آج کی اس پوسٹ میں ہم خواجہ میر درد کی ایک غزل ” قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا” کی تشریح کریں گے ۔ شعر نمبر 1 : قتلِ عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا پر تیرے عہد کے آگے تو

پیری میں کیا جوانی کے موسم کو روئیے

پیری میں کیا جوانی کے موسم کو روئیے آج کی اس پوسٹ میں ہم میر تقی میر کی غزل ” پیری میں کیا جوانی کے موسم کو روئیے” کا مفہوم ، لغت اور تشریح کریں گے ۔ شعر نمبر 1 :  پیری میں کیا جوانی کے موسم کو روئیے اب صبح ہونے آئی ہے اک