دائم پڑا ہُوا تیرے در پر نہیں ہوں میں
دائم پڑا ہُوا تیرے در پر نہیں ہوں میں آج کی اس پوسٹ میں ہم مرزا غالب کی غزل ” دائم پڑا ہُوا ہوں تیرے در پر نہیں ہوں میں” کی تشریح کریں گے ۔ شعر نمبر 1 : دائم پڑا ہوا تیرے در پر نہیں ہوں میں خاک ایسی زندگی پہ کہ پتھر نہیں