پیری میں کیا جوانی کے موسم کو روئیے
پیری میں کیا جوانی کے موسم کو روئیے آج کی اس پوسٹ میں ہم میر تقی میر کی غزل ” پیری میں کیا جوانی کے موسم کو روئیے” کا مفہوم ، لغت اور تشریح کریں گے ۔ شعر نمبر 1 : پیری میں کیا جوانی کے موسم کو روئیے اب صبح ہونے آئی ہے اک