نظم ” چند روز اور مری جان”
آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” کچھ روز اور مری جان” کے تمام اشعار پڑھیں گے اور اس سے اگلی پوسٹ میں ہم اس نظم کا خلاصہ ،مرکزی خیال اور فکری و فنی جائزہ پیش کریں گے ۔ اس نظم کے شاعر فیض احمد فیض ہیں ۔ چند روز اور مری جان فقط
آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” کچھ روز اور مری جان” کے تمام اشعار پڑھیں گے اور اس سے اگلی پوسٹ میں ہم اس نظم کا خلاصہ ،مرکزی خیال اور فکری و فنی جائزہ پیش کریں گے ۔ اس نظم کے شاعر فیض احمد فیض ہیں ۔ چند روز اور مری جان فقط
آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” یہ فصل امیدوں کی ہمدم” کے تمام اشعار پڑھیں گے اور اس سے اگلی پوسٹ میں ہم اس نظم کا خلاصہ ، مرکزی خیال اور فکری و فنی جائزہ پیش کریں گے ۔ ان شاءاللہ سب کاٹ دو بسمل پودوں کو بے آب سسکتے مت چھوڑو سب
آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے” کے تمام اشعار پڑھیں گے اور اس کے بعد والی پوسٹ میں اس نظم کا خلاصہ ، مرکزی خیال اور فکری و فنی جائزہ پیش کریں گے ۔ ان نظم کا شاعر فیض احمد فیض ہے ۔ معلومات (ایتھل اور
آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” یہ فصل امیدوں کی ہمدم” کے تمام اشعار پڑھیں گے جس کے شاعر فیض احمد فیض ہیں اور اس سے اگلی پوسٹ میں ہم اس نظم کا خلاصہ ، مرکزی خیال اور فکری و فنی جائزہ پیش کریں گے ۔ ان شاءاللہ سب کاٹ دو بسمل پودوں
آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” یاد ” جو فیض احمد فیض کی تحریر ہے ، کے تمام اشعار کے بارے میں پڑھیں گے اور اس سے اگلی پوسٹ میں ہم اس نظم کا خلاصہ ، مرکزی خیال اور فکری و فنی جائزہ پیش کریں گے ۔ ان شاءاللہ دشت تنہائی میں اے
آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” آج بازار میں پا بہ جولاں چلو ” کے تمام اشعار پڑھیں گے ۔ اس نظم کے شاعر فیض احمد فیض ہیں ۔ : دلچسپ معلومات 1959ء میں فیضؔ صاحب لاہور سینڑل جیل میں تھے۔ وہ اُن دنوں علیل رہتے تھے۔ ایک روز اُن کے دانت میں
آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” نثار میں تیری گلیوں کے اے وطن کہ” کے تمام اشعار پڑھیں گے جس کے شاعر فیض احمد فیض ہیں اور اگلی پوسٹ میں ہم اس نظم کا خلاصہ ، مرکزی خیال اور فکری و فنی جائزہ پیش کریں گے ان شاءاللہ ۔ نثار میں تری گلیوں
آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” بول کہ لب آزاد ہیں تیرے” کے تمام اشعار پڑھیں گے ۔ اس نظم کے شاعر کا نام فیض احمد فیض ہے ۔ بول کہ لب آزاد ہیں تیرے بول زباں اب تک تیری ہے تیرا ستواں جسم ہے تیرا بول کہ جاں اب تک تیری ہے
آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” تنہائی” کے تمام اشعار پڑھیں گے ۔ اس نظم کے شاعر فیض احمد فیض ہیں ۔ یہ ایک مختصر نظم ہے ۔ پھر کوئی آیا دل زار نہیں کوئی نہیں راہرو ہوگا کہیں اور چلا جائے گا ڈھل چکی رات بکھرنے لگا تاروں کا غبار لڑکھڑانے لگے
آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” صبح آزادی” کے تمام اشعار کے بارے میں پڑھیں گے جس کے شاعر فیض احمد فیض ہیں اور اگلی پوسٹ میں ہم اس نظم کے خلاصے ، مرکزی خیال اور فکری و فنی جائزہ کے بارے میں پڑھیں گے ۔ ان شاءاللہ یہ داغ داغ اجالا یہ