تشبیہ ، ارکانِ تشبیہ

 تشبیہ اور ارکانِ تشبیہ کی وضاحت ۔

آج کی اس پوسٹ میں ہم  ادبی اصطلاحات اور ادبی اصطلاحات میں تشبیہ کے بارے میں پڑھیں گے ۔

سوال: تشبیہ کیا ہے اس کے ارکان کی وضاحت مثالوں سے کریں ۔

 علم بیاں :

علم بیان سے مراد ایسا علم ہے جس کے قواعد و ضوابط جاننے سے ایک ہی بات یا مضمون کو کئی طریقوں سے بیان کیا جا سکتا ہے  ۔ جس سے کلام میں رعنائی ، دلکشی،  جوش اور تاثیر پیدا ہوتی ہے ۔  جیسا کہ میر انیس کا یہ مصرع علم بیان کی وضاحت کرتا ہے ۔

اک پھول کا مضمون ہو تو سو رنگ سے باندھوں

علم بیان تشبیہ ، استعارہ ، کنایہ اور مجاز مرسل پر مشتمل ہے ۔

اب ہم باری باری ان سب کے بارے میں پڑھیں گے ۔

تشبیہ اور ارکان تشبیہ:

تشبیہ کی تعریف ، شعری اور نثری مثالیں ، ارکان تشبیہ کی وضاحت ۔

تشبیہ: تشبیہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے مشابہت پیدا کرنا یا ایک چیز کو دوسری چیز کے مانند قرار دینا۔ 

علم بیان کی اصطلاح میں جب ایک چیز کو کسی مشترک خوبی کی بنا پر کسی دوسری چیز کی مانند قرار دیا جائے تو اسے تشبیہ کہتے ہیں ۔

وضاحت : تشبیہ کے لیے یہ لازمی شرط ہے کہ جس چیز سے تشبیہ دی جائے اس میں وہ خوبی مسلمہ طور پر زیادہ ہو ۔اگر دونوں چیزوں میں یکساں نوعیت کی خوبی پائی جائے تو اس سے تشبیہ نہیں بلکہ تشابہ کہیں گے مثلاً اس چشمے کا پانی برف کی مانند ہے  ۔(تشبیہ) 

اس چشمے کا پانی اس چشمے کی مانند ہے ۔( تشابہ) 

شازیہ پھول کی مانند ہے  ۔(تشبیہ )

شازیہ ناہید کی مانند ہے  ۔(تشابہ)

برف کی ٹھنڈک اور پھول کی خوبصورتی کو تو سبھی تسلیم کرتے ہیں جبکہ کسی عام چشمے کے پانی کی ٹھنڈک یا کسی عام لڑکی کے حسن و جمال کا یقین سب کو نہیں ہوتا ۔

ارکان تشبیہ:

تشبیہ کے مدرجہ ذیل پانچ ارکان ہیں:۔

مشبہ ،  مشبہ بہ ، وجہ تشبیہ یا وجہ شبہ ،  حرف تشبیہ اور  غرض تشبیہ۔ 

مشبہ : جس چیز کو تشبیہ دی جائے اسے مشبہ کہتے ہیں مثلاً اوپر کی مثالوں میں شازیہ پھول کی مانند ہے میں شازیہ مشبہ ہے ۔

2 ۔ مشبہ بہ:  جس چیز سے تشبیہ دی جائے اسے مشبہ بہ کہتے ہیں مثلاً  شازیہ کو پھول سے تشبیہ دی گئی ہے لہذا پھول مشبہ بہ ہے۔ 

3 ۔ وجہ تشبیہ : وہ مشترک خوبی جو مشبہ اور مشبہ بہ میں پائی جائے وجہ تشبیہ کہلاتی ہے۔  مثلآ شازیہ اور پھول میں خوبصورتی مشترک صفت ہے ۔

4 ۔ حرف تشبیہ:  وہ حروف جو تشبیہ دینے کے لیے استعمال کیے جائیں حروف تشبیہ کہلاتے ہیں ۔ مثلآ شازیہ پھول کی مانند ہے اس مثال میں مانند حرف حرف تشبیہ ہے  ۔

چند مشہور حروف تشبیہ مندرجہ ذیل ہیں : ۔ 

جیسا، جیسے ، جیسی ، ایسا،  ایسے ، ایسی ، مثل  ،مانند ، طرح ، سا  ،سے  ،سی ، کہ،  گویا  ،جو ں ،کاسا  ،کیسے ، کسیی ،  یوں ، آسا ، مثال ، شکل برنگ وغیرہ ۔

5. غرض تشبیہ :  جس مقصد کے لیے تشبیہ دی جائے اسے غرض تشبیہ کہتے ہیں ۔

مثلاً اوپر کی مثال میں شازیہ کی خوبصورتی کو بڑھانے کے لیے پھول سے تشبیہ دی  گئی ہے ۔

تشبیہ کی مثال نثری شکل میں بھی  ہو سکتی ہے اور شعری شکل میں بھی آ سکتی ہے ۔ نثر کی شکل میں جیسا کہ ابھی ہم نے پڑھا شازیہ پھول کی مانند ہے یا پانی برف کی طرح ہے یا احمد شیر جیسا ہے ۔ یہ ساری نثری مثالیں ہیں اور کبھی کبھار شعری مثال بھی پوچھ لی جاتی ہے جیسا کہ یہ شعر ہے : 

ناز کی اس کے لب کی کیا کہیے

پنکھڑی ایک گلاب کی سی ہے

 

شام سے ہی بجھا سا رہتا ہے

دل ہے  گویا چراغ مفلس کا

 

ہم شمع کی مانند اس بزم میں

چشم تر آئے تھے دامن تر چلے

مندرجہ بالا تشبیہ کی شعری مثالیں ہیں ۔

نوٹ : اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹ میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹ کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔ شکریہ

ویڈیو

 

 


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply