کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے

آج کی پوسٹ میں “کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے” نظم حمد کی تشریح مفہوم اور مشکل الفاظ کے معانی بیان کیے جائیں گے ۔

شعر نمبر 1 : 

کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے

دکھائی بھی جو نہ دے ، نظر بھی جو آ رہا ہے ، وہی خدا ہے

 مشکل الفاظ کے معانی : نظامِ ہستی ( کائنات کا نظام، دنیا کا سارا چلتا پھرتا نظام)

مفہوم: کوئی ایسی طاقت ور ہستی موجود ہے جو اس دنیا کا نظام چلا رہی ۔ وہ ہستی دکھائی بھی نہیں دیتی اور نظام کائنات بھی چلا رہی ہے وہ ہستی یقیناً اللہ کی ذات ہے ۔

تشریح: شاعر کہتا ہے کہ اس وسیع و عریض کائنات کا نظام اتنے خوبصورت اور مربوط طریقے سے چل رہا ہے کہ لازمی ہے کوئی طاقتور ہستی اسے چلا رہی ہے اور وہ ہستی صرف اور صرف  اللہ تعالیٰ ہی ہو سکتا ہے۔

اس بارے میں ایک حدیث ہے :

نبی کریم ﷺ سے جبریل نے سوال کیا:

احسان کیا ہے؟

آپ ﷺ نے فرمایا :

“یہ کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر تم اُسے نہیں دیکھ سکتے تو وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔”

شاعر آگے کہتا ہے کہ اگرچہ خدا ہمیں آنکھوں سے نظر نہیں آتا لیکن اس کے ہونے کے آثار، نشانیاں اور جلوے ہر جگہ نظر آ رہے ہیں۔ مثلاً : سورج کا طلوع و غروب ہونا، بارش کا برسنا، پھولوں کا کھلنا، زمین کا گردش کرنا اور چاند اور سورج کا اپنے اپنے وقت پر طلوع و غروب ہونا یہ سب اللہ کی موجودگی کے  دلائل ہیں جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے:

اللَّهُ الَّذِي رَفَعَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا…

ترجمہ:

اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر بلند کیا، جنہیں تم دیکھ نہیں سکتے ۔

ایک اور قرآن مجید کی آیت میں بھی اسی طرف اشارہ ہے ۔

اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ

ترجمہ:

اللہ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، زندہ ہے، سب کو  قائم رکھنے والا ہے ۔

شعر نمبر 2 : 

تلاش اس کو نہ کر بتوں میں ، وہ ہے بدلتی ہوئی رتوں میں

جو دن کو رات اور رات کو دن بنا رہا ہے ، وہی خدا ہے

مشکل الفاظ کے معانی: تلاش (جستجو، کھوج) ، بتوں( مجسمے، وہ چیزیں جنہیں لوگ خدا سمجھ کر پوجتے ہیں) ، رُتیں (موسم ،موسم بہار، خزاں، گرما، سرما وغیرہ) ، بدلتی ہوئی رُتیں( قدرتی موسموں کی تبدیلی) ، بنا رہا ہے ( پیدا کر رہا ہے، تشکیل دے رہا ہے، تبدیل کر رہا ہے)

مفہوم : اللہ تعالیٰ کو انسانوں کے بنائے ہوئے بُتوں میں تلاش کرنا غلط عقیدہ ہے۔ خدا کی پہچان اس کے قدرتی نظام سے کی جائے جیسے موسموں کا بدلنا، دن رات کا آنا جانا وغیرہ ۔

تشریح:


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply