کنایہ کی تعریف ، مثالیں اور کنایہ کی اقسم بیاں کریں ۔

کناکنایہ کی تعریف کریں ، اقسام بتائیں اور مثالوں سے وضاحت کریں ۔ 

السلام علیکم!  عزیز طلباء آپ تمام دوستوں اور شاگردوں کو میں شامی وائس پر خوش آمدید کہتا ہوں ۔ آج کے اس موضوع میں ہم  علم بیان کی چوتھی قسم  کنایہ اور اس کی اقسام کے بارے میں پڑھیں گے اس کے لغوی معنی اور اقسام کو شعری اور نثری مثالوں کے ساتھ  اچھے طریقے سے سمجھانے کی کوشش کریں گے۔۔۔۔

تعریف:

کنایہ کے لغوی معنی اشارہ یا پوشیدہ بات کرنے کے ہیں ۔ علم بیان کی اصطلاح میں جب کوئی لفظ حقیقی معنی کی بجائے مجازی معنی میں استعمال ہو لیکن مجازی معنی کے ساتھ حقیقی معنی بھی مراد لیے جا سکیں تو بھی مفہوم ادا ہو جائے کنایہ کہلاتا ہے ۔  مثلآ بال سفید ہو گئے لیکن حرکتیں نہ بدلیں۔  اس جملے میں بال سفید ہونے سے مراد بڑھاپا ہے لیکن حقیقی معنوں میں بال سفید ہونا بھی درست ہے ۔

شعری مثال :

زندگی کی کیا رہی امید

ہو گئے موئے سیاہ موئے سفید

اس کے حقیقی معنی یہ ہیں کہ سیاہ بال سفید ہو گئے مگر مراد مجازی معنی لیے جاتے ہیں کہ جوانی گئی اور بڑھاپا آیا تا ہم اگر حقیقی معنی بھی مراد لیں تو درست ہے۔ 

بند اس قفل میں ہے علم ان کا

جس کی کنجی کا کچھ نہیں ہے پتہ

حقیقی معنی مراد یہ ہے کہ علم کا ایسے قفل میں بند ہونا جس کی کنجی کا پتہ نہ ہو مگر مجازی معنی یہ ہے کہ وہ علم جس کی رسائی نہ ہو سکے کوئی فائدہ نہیں رکھتا۔

کنایہ کے کئی اقسام ہیں جن میں سے چند مشہور اقسام درج ذیل ہیں :۔

کنایہ قریب ، کنایہ بعید ، تعریض ، تلویح ، رمز  ، اور ایما وغیرہ ۔

کنایہ قریب : وہ کنایہ جس میں کوئی ایسی صفت ہو جو کسی خاص شخصیت کی طرف منسوب ہو اور اس صفت سے موصوف کی ذات مراد لی گئی ہو یعنی ذہن فوراً اس کی طرف منتقل ہو جائے اور زیادہ غور و خوض نہ کرنا پڑے ، کنایہ قریب کہلاتا ہے ۔  مثلآ

مثال نمبر 1 :

دعوے تو تھے بڑے ارنی گوئے طور کو

ہوش اڑ گئے ہیں ایک سنہری لکیر سے

( عزیز لکھنوی)

اس شعر میں ” ارنی گوے طور ” کنایہ قریب ہے اس سے فورآ توجہ موصوف کی ذات یعنی حضرت موسی علیہ السلام کی جانب جاتی ہے ۔

  مثال نمبر 2 :

دامن میں آج میر کے داغ شراب ہے

تھا اعتماد ہم کو بہت اس جوان پر

درج بالا شعر میں داغ شراب سے مراد یہ ہے کہ شاعر شراب نوش ہے ، اس لیے کنایہ ہے ۔

2۔  کنایہ بعید  : وہ کنایہ جو فورآ سمجھ میں نہ آئے بلکہ کچھ غور و خوض کے بعد سمجھ میں آئے ۔ کنائے کی اس قسم میں بہت ساری صفتیں کسی ایک موصوف کے لیے جمع کر دی جاتی ہیں اور ان کے بیان سے مراد موصوف ہوتا ہے لیکن وہ ساری صفات الگ الگ چیزوں میں بھی پائی جاتی ہیں ۔  مثلآ

مثال نمبر 1 :

ساقی وہ دے ہمیں کہ ہوں جس کے سبب بہم

محفل میں آب و آتش و خورشید ایک جا

اس شعر میں آب و آتش و خورشید کے جمع ہونے کی صفت شراب میں پائی جاتی ہے اور یہ صفات الگ الگ بھی موجود ہو سکتی ہیں ۔

  مثال 2 :

صبح آیا جانب مشرق نظر

ایک نگار آتشیں رخ سر کھلا

درج بالا شعر میں جانب مشرق نظر آنا۔۔۔۔۔ آتش رخ ۔۔۔۔۔۔سر کھلا ہونا ۔۔۔۔۔۔یہ تمام صفات سور ج میں موجود ہیں۔

نوٹ : اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔ شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply