کلام/ مرکب اور مرکب کی اقسام

مرکب کی اقسام کی وضاحت کریں۔

 آج کی اس پوسٹ میں ہم کلام اور کی اقسام کی وضاحت مثالوں کی مدد سے کریں گے ۔

 

سوال: مرکب یا کلام سے کیا مراد ہے ؟ اس کی اقسام بیان کریں  اور مثالیں دیں ۔

کلام / مرکب : دو یا دو سے زیادہ بامعنی لفظوں کا مجموعہ مرکب یا کلام کہلاتا ہے ۔

جیسے : میری کتاب، نیک بچہ، تین کتابیں اور   ادب و احترام وغیرہ ۔

مرکب یا کلام کی اقسام :-

مرکب یا کلام کی مندرجہ ذیل قسمیں ہیں:- 

مرکب ناقص

2 مرکب تام

مرکب ناقص:  لفظی مطلب ادھورا ، سمجھ نا آنے والا وغیرہ ۔ اصطلاح میں ایسا مرکب جس کے کہنے والے کا مقصد پورا نہ ہو اور بات سننے والے کی سمجھ میں بھی پوری نہ آئے مرکب ناقص کہلاتا ہے ۔

جیسے : تیز گھوڑا، نیک آدمی ، رات اور دن اور  نغمہ آزادی وغیرہ ۔

مرکب ناقص کی مشہور اقسام مندرجہ ذیل ہیں:-

1۔ مرکب اضافی 2۔ مرکب توصیفی 3۔  مرکب عطفی 4۔ مرکب عددی 5۔ مرکب اشاری 6۔ مرکب جاری 7۔ مرکب تابع موضوع 8 ۔ مرکب تابع مہمل

اب ہم ان کی وضاحت مثالوں کے ساتھ کرتے ہیں ۔

مرکب اضافی:-  دو اسموں کے درمیان تعلق پیدا کرنا اضافت کہلاتا ہے یا کا ، کے اور کی کے ذریعے دو لفظوں کو ملانا مرکب اضافی کہلاتا ہے ۔ 

مثلاً خدا کا بندہ ، حامد کی کتاب ، اللہ کا رسول اور  نیکی کا راستہ وغیرہ ۔

اس کے علاوہ مرکب اضافی کے لیے یاد رکھیں کہ دو اسموں کے درمیان علامت “ء” آ جائے ۔

جیسے:  نظریہء پاکستان ، بانیء پاکستان ، ثانیء غالب اور نغمہ آزادی وغیرہ ۔ دو اسموں میں پہلے اسم کے نیچے علامت زیر آ جائے ۔

جیسے:   تصور پاکستان، تخلیق پاکستان، سر زمینِ عرب اور  وطن عزیز  وغیرہ ۔

کسی اسم کے ساتھ ملکیتی ضمیر لگانے سے  بھی مرکب اضافی بنتا ہے ۔

جیسے : میرا قلم، تمہارا دوست، ہمارا سکول ، میری کتاب، تیری بندوق ، ہماری بیٹی ، تمہاری بہن اور میرا بستہ وغیرہ ۔

مرکب توصیفی:  وہ مرکب جس میں اسم کے ساتھ اس کی صفت بھی شامل ہو ۔ اس طرح صفت اور موصوف کے مجموعے کو مرکب توصیفی کہتے ہیں۔

جیسے: خوبصورت لڑکا، نیک آدمی ، ٹھنڈا پانی اور تیز گھوڑا وغیرہ۔

3۔  مرکب عطفی:  وہ مرکب جو دو اسموں کو آپس میں ملانے کا کام دیتا ہے۔ ان دو اسموں کو اردو میں ملانے کے لیے اور فارسی میں” و” استعمال کرتے ہیں۔ 

جیسے : قلم اور دوات، سیب اور انگور ، دن اور رات، صبح اور شام ، شب و روز ، شام و سحر ، ملک و قوم اور  سیاہ و سفید وغیرہ ۔

مرکب عددی :- وہ مرکب جو کسی اسم کی تعداد یا گنتی کو ظاہر کرے مرکب عددی کہلاتا ہے۔

جیسے : گیارہ کتابیں، بیس آم ، چالیس چور ، تین صدیاں ،  پانچ گھنٹے، چار خلفاء تیس  روزے اور دو عیدیں وغیرہ ۔

عمر دراز مانگ کے لائے تھے چار دن 

دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں 

اس شعر میں بھی مرکب عددی کا ستعمال ہوا ہے ۔ 

مرکب جاری : یہ وہ مرکب ہے جس میں بات نامکمل ہونے کے ساتھ ساتھ ابھی جاری ہو ۔ اس طرح جار اور مجرور کا مرکب مجموعہ مرکب جاری کہلاتا ہے ۔

جیسے:  قلم سے، کتاب میں ، بستر پر ، میز پر، آسمان پر، کلاس میں ، میرے پاس اور زاہد کے قریب وغیرہ ۔

مرکب اشاری: وہ مرکب جس میں کسی اسم کے لیے دور یا نزدیک کا اشارہ کیا جائے اسے مرکب اشاری کہتے ہیں ۔

جیسے : یہ مسجد ، وہ لڑکا ، یہ کتابیں، وہ کرسیاں، یہ لڑکیاں، یہ گیند، یہ بستر ، وہ انگوٹھی، یہ قلم اور یہ پارک وغیرہ ۔

مرکب تام:  دو یا دو سے زیادہ بامعنی لفظوں کا مجموعہ جس سے کہنے والے کا مقصد پورا ہو جائے اور سننے والے کو بھی بات مکمل سمجھ آ جائے ۔

جیسے:  سعید آیا ، اسلم نیک ہے، ہم آئے ، وہ چلا گیا،  وہ گیا ہے اور پانی لا دو وغیرہ۔ 

مرکب تابع موضوع:  ایسے دو لفظوں کا مجموعہ جس میں ایک بامعنی لفظ کے ساتھ دوسرا بامعنی لفظ بلا ضرورت استعمال کیا جائے مرکب تابع موضوع کہلاتا ہے۔

جیسے: چال ڈھال، دانہ پانی، روکھی سوکھی، جان پہچان اور آنا جانا وغیرہ۔

مرکب تابع مہمل:-  ایسے دو لفظوں کا مجموعہ جس میں ایک بامعنی لفظ کے ساتھ دوسرا بے معنی لفظ بلا ضرورت استعمال کیا جائے مرکب تابع مہمل کہلاتا ہے۔ جیسے:  روٹی ووٹی، جھوٹ موٹ، غلط ملط اور بات چیت وغیرہ ۔

نوٹ :امید ہے کہ آپ مرکب اور اس کی اقسام ، اس کے علاوہ مرکب ناقص کی اقسام مثالوں کے ساتھ جان چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

 شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply