صنعت تلمیح: کسی مشہور واقعہ ، قصہ ، کہانی ، مشہور سیاسی و مذہبی واقعہ یا قرآن کی آیت یا حدیث کی طرف اشارہ کرنا تلمیح کہلاتا ہے ۔
مندرجہ ذیل اشعار میں تلمیحات موجود ہیں:
1۔
بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی
( آتش نمرود)
2۔
دوست یاں تھوڑے ہیں اور بھائی بہت
(چاہ یوسف)
3۔
اک کھیل ہے اورنگ سلمان میرے نزدیک
اک بات ہے اعجاز مسیحا میرے آگے
(اعجاز مسیحا)
4۔
سبق ملا ہے یہ معراج مصطفی سے مجھے
کہ عالم بشریت کی زد میں ہے گردوں
( معراج مصطفی )
5۔
ہم نے کیا کیا نہ تیرے عشق میں محبوب کیا
صبر ایوب کیا گریہ یعقوب کیا
( صبر ایوب، گریہ یعقوب)
6۔
ابن مریم ہوا کرے کوئی
میرے دکھ کی دوا کرے کوئی
( ابن مریم )
7۔
کیا کیا خضر نے سکندر سے
اب کسے رہنما کرے کوئی
( خضر ,سکندر )
8 ۔کیا فرض ہے کہ سب کو ملے ایک سا جواب
آؤ نا ہم بھی سیر کریں کوہ طور کی
( کوہ طور )
9۔
آگ ہے ، اولاد ابراہیم ہے ، نمرود ہے
کیا کسی کو پھر کسی کا امتحاں مقصود ہے
( ابراہیم ، نمرود)
10۔
دیکھ لیلیٰ تیرے مجنوں کا کلیجہ کیا ہے
خاک میں مل کے بھی کہتا ہے کہ بگڑا کیا ہے
( لیلیٰ مجنوں)
ہر شعر کے آخر میں واوین میں لکھا ہوا لفظ یا الفاظ تلمیح کو ظاہر کرتے ہیں یعنی ان میں کوئی قصہ کہانی یا واقعہ چھپا ہوا ہے ۔
نوٹ : امید ہے کہ آپ تلمیح اور چند مشہور تلمیحات کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.