آج ہم اس پوسٹ میں ضرب الامثال کے بارے میں پڑھیں گے ۔
ضرب المثل : فقرہ، جملہ، مصرع یا شعر جو زندگی کے بارے میں کسی خاص اصول، حقیقت یا رویے کو جامع اور بلیغ انداز میں پیش کرے اور عوام و خواص اسے ترجمانی کے لیے استعمال کرنے لگیں ، ضرب المثل کہلاتا ہے ۔ مثلاً “جس کی لاٹھی اس کی بھینس ” مطلب جس کے پاس طاقت اور اقتدار ہوتا ہے حکم بھی اسی کا چکر ہے خواہ وہ ٹھیک کہے یا غلط ، بات اسی کی مانی جاتی ہے ۔
کچھ لوگ کہاوت اور ضرب المثل کے بارے پوچھتے کہ ان دونوں میں کیا فرق ہے ، تو جان لو کہ یہ دونوں ایک ہی ہیں یعنی ان دونوں کا مطلب ایک ہی ہے ۔ضرب المثل اور کہاوت ایک ہی چیز کو کہتے ۔ ان میں کوئی فرق نہیں ۔
ایک ضرب المثل یا کہاوت آپ کو سمجھانے کے لیے لکھی جا رہی ہے باقی کو خود سمجھنے کی کوشش کریں ۔ جہاں سے مشکل لگے کومنٹس کر کے پوچھ لیں ۔
” بھاگوں جو کہ فعل ہے , سے نہیں ہے ۔ بلکہ ” بھاگ ” جو کہ اسم ہے , اس سے ہے جس کا معنی ہے ” نصیب یا قسمت “
تو ضرب المثل کا مفہوم یہ ہے کہ ویسے تو چھینکا بلّی کی پہنچ سے باہر تھا اور بلّی باوجود شدید خواہش اور طلب کے دودھ تک نہیں پہنچ سکتی تھی , جو کہ چھینکے پر رکھا تھا ۔ مگر بلی کے نصیب میں دودھ لکھا تھا , بلّی مایوس ہو کر مڑی ہی تھی کہ چھینکا خود بخود ٹوٹ کر نیچے آ رہا ۔ چھینکا ٹوٹنے کی وجہ جو بھی تھی ۔ مگر دودھ بلی کی دسترس میں آ گیا اور وہ غٹاغٹ پی گئی ۔
اور یہ ضرب المثل اس موقع پر بولی جاتی ہے جب کوئی کام حسنِ اتفاق سے اور غیر متوقع طور پر بن جائے اور اس کے لیے کچھ تگ و دو نہ کرنی پڑے ۔
مفت میں کچھ مل جائے ۔
مندرجہ ذیل ضرب الامثال پر غور کیجئے اور اور ان کے معنی و مفہوم اخذ کرنے کی کوشش کیجئے ۔
1۔ آ بیل مجھے مار ۔
2۔ آپ آئے بھاگ آئے ۔
3 ۔ آخ تھو کھٹے ہیں۔
4۔ آدمی کا شیطان آدمی ہے ۔
5 ۔ الٹے بانس بریلی کو۔
6۔ بات کھٹائی میں پڑ گئی۔
7۔ بارہ برس دلی میں رہے بھاڑ ہی جھونکا کیے۔
8۔ باسی کڑی میں ابال آیا ۔
9۔ بد اچھا بدنام برا۔
10۔ بوڑھی گھوڑی لال لگام ۔
11۔ بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا۔
12۔ پاک رہو بے باک رہو۔
13۔ سوت نہ کپاس جولاہے سے لٹھم لٹھا ۔
14۔ کم خواب میں ٹاٹ کا پیوند۔
15۔ تخم تاثیر صحبت کا اثر۔
16۔ جتنی چادر دیکھیے اتنے پاؤں پھیلائیے۔
17۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔
18۔ چور کی داڑھی میں تنکا ۔
19۔حساب جو جو بخش سو سو۔
20۔ خدمت سے عظمت ہے ۔
21۔ دل کو دل سے راہ ہوتی ہے۔
22۔ ڈوبتے کو تنکے کا سہارا۔
23۔ رات گئی بات گئی۔
24۔ زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو ۔
25۔ سیکھ نہ دیجیے باندرا جو گھر بئے کا جائے سیکھوا کو دیجئے جا کر سیکھ سہائے ۔
26۔ شیخی اور تین کانے۔
27۔ صورت نہ شکل بھاڑ سے نکل۔
28۔ طویلے کی بلا بندر کے سر ۔
29۔ ظلم کی ٹہنی کبھی پھلتی نہیں ناؤ کاغذ کی کبھی چلتی نہیں۔
30۔ عید پیچھے ٹر۔
31۔ غریب کی جورو سب کی بھابی۔
32۔ فقر کی صورت سوال ہے۔
33۔ قاضی کے گھر کے چوہے بھی سیانے۔
34۔ کاٹھ کی ہانڈی بار بار نہیں چڑھتی۔
35۔ گڑ سے جو مرے تو زہر کیوں دو۔
36۔ لاد دے لدا دے لادنے والا ساتھ دے۔
37۔ مارو گھٹنا پھوٹے آنکھ ۔
38 ۔ نو سو چوہے کھا کے بلی حج کو چلی۔
39۔ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور۔
40۔ یہاں کا باوا آدم ہی نرالا ہے ۔
مندرجہ بالا ضرب الامثال کو پہلے خود سمجھنے کی کوشش کیجئے اگر کسی کی سمجھ نہ آئے تو کومنٹس کر کے پوچھ سکتے یا ہماری پچھلی پوسٹ پڑھ سکتے اس میں ہم نے اس کا مفہوم و مطلب بھی سمجھانے کی کوشش کی ہے ۔
نوٹ : امید ہے کہ آپ ضرب الامثال کو پڑھ چکے ہوں گے اور ضرب المثل اور کہاوت کے فرق کو جان چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.