نفیر عمل نظم کا مرکزی خیال

آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” نفیر عمل” کا مرکزی خیال پیش کریں گے ۔

مرکزی خیال کیا ہوتا : وہ خاص معنی جسے ادبی اظہار کا روپ دینا، فن کار کا مقصد ہوتا ہے، اس کے لئے ادب پارے کو ایک دائرہ فرض کیا جاتا ہے اور مقصد کو مرکز قرار دیا جاتا ہے ۔

مرکزی خیال کا مطلب کسی بھی نظم یا نثر پارے کا بنیادی تصور ہے یعنی شاعر یا ادیب جس تصور کو بنیاد بنا کر نظم یا نثر پارہ لکھتا ہے اس تصور کو مرکز خیال کہتے ہیں ۔ مرکزی خیال مختصر اور جامع ہوتا ہے ۔

نظم نفیر عمل کا مرکزی خیال: ہمیں تقدیر کا گلا شکوہ کرنے کی بجائے عملی اقدام کرنے چاہیے ۔ ہمیں اپنے حالات بدلنے کے لیے خلوص اور محنت سے کام کرنا چاہیے اور کسی سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے ۔ اپنی قوم کو مایوسی اور ذہنی غلامی سے نجات دلانی چاہیے اور مغربی اقوام کی شان و شوکت اور ان کی طاقت سے مرعوب نہیں ہونا چاہیے ۔ ہمیں خود کو مکر و فریب اور منافقت سے بچانا چاہیے۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ  نظم ” نفیر عمل” کے مرکزی خیال کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply