نعت از احسان دانش
دو عالم کا امداد گار آ گیا نعت
آج کی اس پوسٹ میں ہم ” دو عالم کا امداد گار آ گیا” جماعت دہم کی ایک نظم ” نعت ” جس کے مصنف احسان دانش ہیں ، کے بارے میں سیر حاصل گفتگو کریں گے ۔
شعر نمبر 1 :
دو عالم کا امداد گار آ گیا
مشکل الفاظ کے معانی : عالم ( دنیا ) ، امداد گار ( مدد کرنے والا ) ، امین ( امانت دار ) ، غم گسار ( غم بانٹنے والا ، ہمدرد)
مفہوم : دونوں جہانوں کے غم گسار آ گئے ہیں ۔ امانت دار اور دوسروں کے غم گسار آ گئے ہیں ۔
تشریح : احسان دانش قادر الکلام شاعر تھے۔ ان کی شاعری مشرقی اقدار کی آئینہ دار ہے ۔ انھیں غزل اور نظم دونوں پر یکساں قدرت حاصل تھی مگر ان کی وجہ شہرت ان کی نظمیں ہیں ۔ ان کی نظموں میں جہاں عام آدمی کے دکھوں کا اظہار ملتا ہے وہاں قدرتی مناظر کی عمدہ تصویر کشی کی گئی ہے ۔ انھیں شاعر مزدور بھی کہا جاتا ہے ۔
نوٹ : مندرجہ بالا اقتباس کو اس نظم کے کسی بھی شعر کے شروع میں لکھا جا سکتا ہے ۔
نعت کے پہلے شعر میں شاعر حضور سید الانبیاء ، حبیب کبریا ، محبوب خدا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت ہمدردی ، امانت داری اور غمگساری کو بیان کرتا ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم دو عالم میں امت مسلمہ کے مددگار ہیں ۔ اللہ رب العزت کے دین اسلام کے امانت دار ہیں ۔ دکھ ، درد کے ماروں کے غم گسار ہیں ۔ دنیاوی زندگی کی رہنمائی و ہدایت ہو یا آخروی زندگی میں بخشش و مغفرت انسانی، اخلاق کی صفت امانت ہو یا توحید الٰہی کا پیغام وحدت ، درد مندوں کی غمگساری ہو یا بے سہاروں سے محبت و شفقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے زندگی کے ہر رنگ کو خوبصورتی عطا ہوئی ۔
شعر نمبر 2 :
غریبوں کی جان کو ، یتیموں کے دل کو
سکوں ہو گیا ہے ، قرار آ گیا ہے
مشکل الفاظ کے معانی : یتیم ( جس کا باپ نہ ہو ) قرار ( سکون ، اطمینان )
مفہوم : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کی آمد سے غریبوں کی جان کو اور یتیموں کے دل کو سکون اور قرار مل گیا ہے ۔
تشریح : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات غریبوں ، مسکینوں ، کمزوروں اور معاشرے کے ٹھکرائے ہوئے لوگوں کے لیے ایک رحمت ثابت ہوئی ۔ معاشرے کے کمزور لوگوں کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حقوق مقرر کیے ۔ معاشرے میں جو بے انصافی ان کے ساتھ ہو رہی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں انصاف دلایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب انسانوں کو محبت کا درس دیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے خواتین اور غلاموں کے ساتھ بہت برا سلوک کیا جاتا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کمزور طبقہ کو انصاف دلایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کے سب سے زیادہ غم گسار اور رحم دل انسان ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق کسی نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے سوال کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگی میں کیسے تھے ؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کیا تم نے قران نہیں پڑھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قران کی عملی تفسیر ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا میں تشریف لانے سے غلاموں ، یتیموں، مسکینوں اور محتاجوں کے دل کو تسلی نصیب ہوئی کہ دنیا میں کوئی ان کا بھی ہمدرد آ گیا ہے ۔
شعر نمبر 3 :
اصولِ محبت ہے ، پیغام جس کا
وہ محبوب پروردگار آ گیا ہے
مشکل الفاظ کے معانی : اصول ( طریقہ) ، محبوب ( پیارا ) ، پروردگار ( پالنے والا )
مفہوم : پروردگار کا ایسا پیارا محبوب آ گیا ہے جس کا پیغام صرف اور صرف محبت ہے ۔
تشریح : وہ مقدس و بابرکت ہستی جس نے فسق و فجور میں پڑے ہوئے انسانوں کو محبت و شفقت کا درس دیا ۔ آپس میں بنے ہوئے گروہوں کو اخوت و بھائی چارے کا پیغام دیا ۔ صدیوں سے ایک دوسرے کے خون کے پیاسوں کو باہم شیر و شکر کر دیا۔ وحشت و بربریت کو امن و سلامتی کے آفاقی درس سے ختم کر دیا ۔ حبیبِ پروردگار ، محبوبِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے محبت ، اخوت اور شفقت سے ظلم و ستم اور فسق و فجور کے شکار انسانوں کو امان عطا کی ۔ جانی دشمن ایک دوسرے کی امانت کے محافظ ہو گئے ۔ صدیوں کی دشمنیاں اور نفرتیں محبتوں میں بدل گئیں۔
شعر نمبر 4 :
اب انسان کو انسان کا عرفان ہوگا
یقین ہو گیا ، اعتبار آ گیا ہے
مشکل الفاظ کے معانی: عرفاں ( پہچان) ، اعتبار ( یقین
مفہوم : اب ایک انسان دوسرے انسان کو بخوبی جان لے گا ۔ اس بات کا اب پختہ یقین ہو گیا ہے ۔
تشریح : شاعر کہتا ہے کہ انسان کو اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ انسان مجھے پہچانے اور اپنی تخلیق کے مقصد پر بھی غور کرے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی بنا کر بھیجا اور انسانوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے قران مجید نازل کیا۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم قران مجید کی عملی تفسیر ہیں ۔ اب انسان یہ پہچانے گا کہ انسان کیا ہے اور اس کی تخلیق کیوں ہوئی۔ انسان کی تخلیق کا کیا مقصد ہے ۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم انسان کامل ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے انسان اپنے مرتبے کو پہچان رہا ہے ۔ انسان کو صرف اللہ کی عبادت کرنی چاہیے ۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام انسانوں کو ان کے صحیح مقام سے روشناس کرایا ۔
شعر نمبر 5 :
بجھے گا نہ جس کا چراغ محبت
وہ پیغمبرِ ذی وقار آ گیا ہے
مشکل الفاظ کے معانی : چراغِ محبت ( محبت کی روشنی) ، پیغمبر ( پیغام پہنچانے والا ) ، ذی وقار ( شان و عظمت والا)
مفہوم : اونچی شان والا پیغمبر آ گیا ہے جس کا چراغ محبت کبھی بھی نہیں بجھے گا ۔
تشریح : شاعر کہتا ہے کہ ہمارے درمیان نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی عظیم اور بردبار ہستی تشریف لے آئی ہیں ۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام انسانوں کو اسلام کے نور سے منور کر دیا ہے ۔ دنیا میں ہر جانب اسلام کی روشنی پھیل گئی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محبت و اخوت کی جو شمع روشن کی ہے وہ کبھی نہیں بجھے گی ۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام انسانیت کو محبت کا درس دیا ۔ زندگی گزارنے کا صحیح راستہ اور سلیقہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی ہمیں دیا ۔ اسلام اللہ تعالیٰ کا دین ہے ۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات رہتی دنیا تک ہمارے لیے مشعلِ راہ بنی رہیں گی ۔
شعر نمبر 6 :
زمانے کو اب اپنی منزل مبارک
کہ اک خضر صد رہ گزار آ گیا ہے
مشکل الفاظ کے معانی : مبارک ( برکت والا) ، راہ گزار ( راستے سے گزرنے والا ) ، صد ( سو)
مفہوم : زمانے کو اپنی منزل مبارک ہو کہ کہ اب ان کو سچا رہنما( حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم) مل گیا ہے ۔
تشریح: شاعر احسان دانش مسلمانوں کو بہت بہت مبارکباد دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہمارے درمیان ایک ایسے رہنما تشریف لے آئے ہیں کہ جن کی تعلیمات پر عمل کر کے ہم اپنی دنیا اور آخرت سنوار سکتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہستی حضرت خضر علیہ السلام کی طرح ہے ۔ حضرت خضر علیہ السلام بھولے بھٹکے ہوں کو راستہ دکھاتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تمام بھٹکے ہوئے انسانوں کے لیے شمع ہدایت ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل میں ہمیں بے مثال رہنما میسر آ گیا۔ شاعر نے تمام مسلمانوں کو مبارکباد دی ہے کہ اب ہم اپنے خدا کو پہچان کر جنت پا لیں گے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جیسے رہنما ہمارے درمیان موجود ہیں۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے :
طوفان زندگی کا سہارا تم ہی تو ہو
دریائے مغفرت کا کنارہ تم ہی تو ہو
نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” نعت ” از احسان دانش کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.