نظم ” یہ فصل امیدوں کی ہمدم”

آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” یہ فصل امیدوں کی ہمدم” کے تمام اشعار پڑھیں گے جس کے شاعر فیض احمد فیض ہیں اور اس سے اگلی پوسٹ میں ہم اس نظم کا خلاصہ ، مرکزی خیال اور فکری و فنی جائزہ پیش کریں گے ۔ ان شاءاللہ

سب کاٹ دو
بسمل پودوں کو

بے آب سسکتے مت چھوڑو
سب نوچ لو

بیکل پھولوں کو
شاخوں پہ بلکتے مت چھوڑو

یہ فصل امیدوں کی ہم دم
اس بار بھی غارت جائے گی

سب محنت صبحوں شاموں کی
اب کے بھی اکارت جائے گی

کھیتی کے کونوں کھدروں میں
پھر اپنے لہو کی کھاد بھرو

پھر مٹی سینچو اشکوں سے
پھر اگلی رت کی فکر کرو

پھر اگلی رت کی فکر کرو
جب پھر اک بار اجڑنا ہے

اک فصل پکی تو بھرپایا
جب تک تو یہی کچھ کرنا ہے


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply