نظم ” یاد “

آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” یاد ” جو فیض احمد فیض کی تحریر ہے ، کے تمام اشعار کے بارے میں پڑھیں گے اور اس سے اگلی پوسٹ میں ہم اس نظم کا خلاصہ ، مرکزی خیال اور فکری و فنی جائزہ پیش کریں گے ۔ ان شاءاللہ

دشت تنہائی میں اے جان جہاں لرزاں ہیں

تیری آواز کے سائے ترے ہونٹوں کے سراب

دشت تنہائی میں دوری کے خس و خاک تلے

کھل رہے ہیں ترے پہلو کے سمن اور گلاب

اٹھ رہی ہے کہیں قربت سے تری سانس کی آنچ

اپنی خوشبو میں سلگتی ہوئی مدھم مدھم

دور افق پار چمکتی ہوئی قطرہ قطرہ

گر رہی ہے تری دل دار نظر کی شبنم

اس قدر پیار سے اے جان جہاں رکھا ہے

دل کے رخسار پہ اس وقت تری یاد نے ہات

یوں گماں ہوتا ہے گرچہ ہے ابھی صبح فراق

ڈھل گیا ہجر کا دن آ بھی گئی وصل کی رات


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply