نظم ” کھڑا ڈنر” کا خلاصہ

آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” کھڑا ڈنر” کا خلاصہ پڑھیں گے ۔

خلاصہ کیا ہوتا ؟

 خلاصہ کا لغوی مطلب اختصار ، لُب لباب ، ماحصل ، اصل مطلب وغیرہ ۔

اصطلاحی طور پر خلاصہ کسی تحقیقی مضمون، مقالہ ، جائزہ، کانفرنس کی کارروائی ، یا کسی خاص موضوع کا گہرائی سے تجزیہ کا ایک مختصر خلاصہ ہوتا ہے ۔

 :نظم ” کھڑا ڈنر” کا خلاصہ

شادی بیاہ کی تقریبات میں یورپ کی تقلید میں کھڑے ہو کر کھانا کھانے کا رواج عام ہو رہا ہے جس میں لوگ مسافروں کی طرح چلتے پھرتے کھاتے ہیں ۔ شتر بے مہار کی طرح ہر جگہ منہ مارتے ہیں ۔ پیٹ کو بھرنے کی بھاگ دوڑ فوجی پریڈ کی مانند ہوتی ہے ۔ کوئی اپنی پلیٹ میں ڈش کے تمام کوفتے سمیٹ لیتا ہے تو کوئی ادھر ادھر کے تمام کھانے اپنے پاس جمع کر لیتا ہے ۔ بڑی دیر بعد میری قسمت جاگی تو مرغ کا پیس میرے اٹھانے سے پیشتر ہی رقیب لے اڑا ۔ کباب اٹھایا تو اس میں دھاگہ الجھ گیا ہے ۔ اس دعوت کی بدنظمی دیکھ کر سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ یہ کیا ہو رہا ہے ۔ ایک شخص جو بظاہر نمازی دکھائی دیتا تھا اس نے مرغ کا سب سے بڑا پیس اڑا لیا ایسا معلوم ہوتا تھا کہ یہ ڈنر نہیں بلکہ گھڑ دوڑ ہے ۔ ایک میز کے گرد خواتین محو گفتگو تھیں ۔ میں منتظر تھا کہ وہ ہٹیں تو میں روٹی اٹھاؤں مگر انہوں نے میرا لحاظ نہ کیا اور میں بھوکا واپس آ گیا ۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ  نظم ” کھڑا ڈنر” کے خلاصے کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply