نظم ” کون لے گیا” کا مرکزی خیال

آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” کون لے گیا” کا مرکزی خیال پیش کریں گے ۔ اس نظم کے شاعر کا نام جوش ملیح آبادی ہے ۔

مرکزی خیال کیا ہوتا : وہ خاص معنی جسے ادبی اظہار کا روپ دینا، فن کار کا مقصد ہوتا ہے، اس کے لئے ادب پارے کو ایک دائرہ فرض کیا جاتا ہے اور مقصد کو مرکز قرار دیا جاتا ہے ۔

مرکزی خیال کا مطلب کسی بھی نظم یا نثر پارے کا بنیادی تصور ہے یعنی شاعر یا ادیب جس تصور کو بنیاد بنا کر نظم یا نثر پارہ لکھتا ہے اس تصور کو مرکز خیال کہتے ہیں ۔ مرکزی خیال مختصر اور جامع ہوتا ہے ۔

نظم کا مرکزی خیال:

یہ نظم بنیادی طور پر کھوئی ہوئی متاعِ عزیز کے غم اور تلاش کا استعارہ ہے۔ شاعر سوال کرتا ہے کہ وہ قیمتی چیز، وہ محبوب ہستی، یا وہ خوشی “کون لے گیا؟”۔ یہ سوال قاری کو مختلف زاویوں پر سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔

یہ محبوب کی جدائی کا نوحہ ہو سکتا ہے، جہاں شاعر اپنے محبوب کے بچھڑنے پر افسوس کر رہا ہے۔

یہ وقت کے گزرنے اور خوشیوں کے چھن جانے کی طرف بھی اشارہ ہو سکتا ہے، کہ ماضی کی خوبصورت یادیں، محبت، یا زندگی کی روشنی اب کہاں کھو گئی؟

نظم کو تہذیبی اور قومی زوال کے پس منظر میں بھی دیکھا جا سکتا ہے، جہاں شاعر اپنی عظیم روایات، اقدار، یا قومی تشخص کے کھو جانے پر دکھ کا اظہار کر رہا ہے۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” کون لے گیا ” کے مرکزی خیال”کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply