آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” کون لے گیا” جس کے شاعر جوش ملیح آبادی ہیں کا خلاصہ پڑھیں گے ۔
خلاصہ کیا ہوتا ؟
خلاصہ کا لغوی مطلب اختصار ، لُب لباب ، ماحصل ، اصل مطلب وغیرہ ۔
اصطلاحی طور پر خلاصہ کسی تحقیقی مضمون، مقالہ ، جائزہ، کانفرنس کی کارروائی ، یا کسی خاص موضوع کا گہرائی سے تجزیہ کا ایک مختصر خلاصہ ہوتا ہے ۔
نظم کا خلاصہ :
نظم میں شاعر انتہائی کرب اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوال کرتا ہے کہ وہ چیز، وہ کیفیت، یا وہ شخصیت “کون لے گیا” جو اس کے لیے بے حد قیمتی تھی۔ شاعر کی یہ حسرت نمایاں ہوتی ہے کہ جو کچھ کھو گیا ہے، وہ اس کی زندگی میں ایک گہرا خلا چھوڑ گیا ہے۔
یہ نظم استعارات اور علامتوں سے بھرپور ہے اور مختلف معانی میں سمجھی جا سکتی ہے، جیسے:
محبوب کی جدائی: شاعر کسی محبوب یا عزیز ہستی کے بچھڑنے کا غم بیان کر رہا ہے۔
گزرے ہوئے وقت کا نوحہ: یہ ماضی کی حسین یادوں، خوشیوں یا کسی خاص لمحے کے کھو جانے کی طرف بھی اشارہ کر سکتی ہے۔
قومی یا ثقافتی نقصان: شاعر اپنے وطن، تہذیب، یا روایات کے زوال پر افسوس کا اظہار بھی کر سکتا ہے۔
اسلوب و انداز:
جوش ملیح آبادی کا مخصوص خطیبانہ اور جذباتی انداز اس نظم میں بھی نمایاں ہے۔
سوالیہ اور استعاراتی لہجے کے ذریعے قاری کو غور و فکر پر مجبور کیا گیا ہے۔
سادہ مگر گہری تاثیر رکھنے والی زبان استعمال کی گئی ہے، جو ہر قاری کے جذبات کو چھو لیتی ہے۔
نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” کون لے گیا” جس کے شاعر جوش ملیح آبادی ہیں کے خلاصے کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.