نظم ” کسان” کا مرکزی خیال

آج کی اس پوسٹ میں ہم شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی کی نظم ” کسان” کا مرکزی خیال پیش کریں گے ۔

مرکزی خیال کیا ہوتا : وہ خاص معنی جسے ادبی اظہار کا روپ دینا، فن کار کا مقصد ہوتا ہے، اس کے لئے ادب پارے کو ایک دائرہ فرض کیا جاتا ہے اور مقصد کو مرکز قرار دیا جاتا ہے ۔

مرکزی خیال کا مطلب کسی بھی نظم یا نثر پارے کا بنیادی تصور ہے یعنی شاعر یا ادیب جس تصور کو بنیاد بنا کر نظم یا نثر پارہ لکھتا ہے اس تصور کو مرکز خیال کہتے ہیں ۔ مرکزی خیال مختصر اور جامع ہوتا ہے ۔

نظم “کسان” از جوش ملیح آبادی کا مرکزی خیال یہ ہے کہ کسان معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہے جو اپنی محنت اور مشقت سے زمین کو زرخیز بناتا ہے، لیکن خود ہمیشہ محرومی اور غربت کا شکار رہتا ہے۔

جوش ملیح آبادی نے اس نظم میں کسان کی زندگی کے تضادات کو اجاگر کیا ہے کہ وہ اپنی محنت سے دوسروں کو خوشحال بناتا ہے، لیکن خود بنیادی ضروریات سے محروم رہتا ہے۔ کسان دن رات سخت محنت کرتا ہے، لیکن اس کا صلہ اسے نہیں ملتا۔ شاعر نے کسان کی حالت زار پر روشنی ڈالتے ہوئے اس کی عظمت اور قربانی کو خراج تحسین پیش کیا ہے اور اس استحصالی نظام پر تنقید کی ہے جو اس کی محنت کا استحصال کرتا ہے۔

یہ نظم درحقیقت محنت کش طبقے کی نمائندگی کرتی ہے اور سماجی ناانصافی کے خلاف ایک موثر احتجاج ہے ۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ  نظم کسان کے مرکزی خیال کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply