نظم ” کسان ” کا خلاصہ

آج کی اس پوسٹ میں ہم شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی کی نظم ” کسان ” کا خلاصہ پڑھیں گے ۔

خلاصہ کیا ہوتا ؟

 خلاصہ کا لغوی مطلب اختصار ، لُب لباب ، ماحصل ، اصل مطلب وغیرہ ۔

اصطلاحی طور پر خلاصہ کسی تحقیقی مضمون، مقالہ ، جائزہ، کانفرنس کی کارروائی ، یا کسی خاص موضوع کا گہرائی سے تجزیہ کا ایک مختصر خلاصہ ہوتا ہے ۔

خلاصہ:

یہ نظم ایک کسان کے حالاتِ زندگی پر روشنی ڈالتی ہے، جو دن رات زمین کے لیے محنت کرتا ہے لیکن خود بھوک اور غربت کا شکار رہتا ہے۔ مندرجہ ذیل نکات کے ذریعے اس نظم کے خلاصے کو بخوبی سمجھ سکتے ہیں:

1. محنت اور قربانی:

کسان دن بھر دھوپ میں جل کر، پسینہ بہا کر کھیتوں میں کام کرتا ہے۔ وہ زمین کو سیراب کرتا ہے، کھاد ڈالتا ہے، اور فصل اگاتا ہے، مگر جب فصل تیار ہوتی ہے تو وہ خود اس کا فائدہ نہیں اٹھا پاتا۔

2. استحصال اور ناانصافی:

شاعر کسان کے دکھ کو یوں بیان کرتا ہے کہ وہی شخص جو اناج پیدا کرتا ہے، خود فاقے کاٹتا ہے۔ جاگیردار اور سرمایہ دار اس کی محنت کا پھل کھا جاتے ہیں، اور کسان اپنی ہی زمین پر محتاج بن کر رہ جاتا ہے۔

3. کسان کی بے بسی:

کسان کا پسینہ سونا بن کر دوسروں کے ہاتھوں میں جاتا ہے، جبکہ وہ خود غربت کے اندھیروں میں زندگی گزارتا ہے۔ شاعر اس ناانصافی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے معاشرے کی تلخ حقیقت کو بے نقاب کرتا ہے۔

4. بغاوت کا پیغام:

جوش ملیح آبادی اپنی نظم کے ذریعے کسان کو بیدار ہونے، اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے، اور ظالمانہ نظام کے خلاف کھڑے ہونے کا پیغام دیتے ہیں۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ  جوش ملیح آبادی کی نظم کسان کے خلاصے کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply