نظم ” کتے ” کا مرکزی خیال

آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” کتے ” کا مرکزی خیال پیش کریں گے ۔ اس نظم کے شاعر فیض احمد فیض ہیں ۔

مرکزی خیال کیا ہوتا : وہ خاص معنی جسے ادبی اظہار کا روپ دینا، فن کار کا مقصد ہوتا ہے، اس کے لئے ادب پارے کو ایک دائرہ فرض کیا جاتا ہے اور مقصد کو مرکز قرار دیا جاتا ہے ۔

مرکزی خیال کا مطلب کسی بھی نظم یا نثر پارے کا بنیادی تصور ہے یعنی شاعر یا ادیب جس تصور کو بنیاد بنا کر نظم یا نثر پارہ لکھتا ہے اس تصور کو مرکز خیال کہتے ہیں ۔ مرکزی خیال مختصر اور جامع ہوتا ہے ۔

 نظم کا مرکزی خیال :

یہ نظم معاشرتی ناانصافی، طبقاتی استحصال اور محروم طبقات کی بے بسی کو اجاگر کرتی ہے۔ فیض احمد فیض نے اس میں پسے ہوئے، بے سہارا اور نادار لوگوں کو “آوارہ بے کار کتے” کا استعارہ دے کر ان کی بے بسی اور معاشرتی استحصال کی منظرکشی کی ہے۔

شاعر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یہ غریب اور لاچار لوگ، جو دوسروں کی دھتکار اور ذلت سہنے پر مجبور ہیں، اگر اپنے حالات بدلنے کا ارادہ کر لیں تو وہ طاقتور اور استحصالی طبقے کو شکست دے سکتے ہیں۔ نظم درحقیقت ایک بیداری کی صدا ہے، جو ان محروم طبقات کو اپنی طاقت پہچاننے اور غلامی کی زنجیریں توڑنے کی ترغیب دیتی ہے۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” کتے ” کے مرکزی خیال  کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply