نظم ” کتے ” کا خلاصہ

آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” کتے ” کا خلاصہ پڑھیں گے ۔ اس نظم کے شاعر فیض احمد فیض ہیں ۔

خلاصہ کیا ہوتا ؟

 خلاصہ کا لغوی مطلب اختصار ، لُب لباب ، ماحصل ، اصل مطلب وغیرہ ۔

اصطلاحی طور پر خلاصہ کسی تحقیقی مضمون، مقالہ ، جائزہ، کانفرنس کی کارروائی ، یا کسی خاص موضوع کا گہرائی سے تجزیہ کا ایک مختصر خلاصہ ہوتا ہے ۔

 نظم کا خلاصہ :

یہ نظم ان مفلس اور مجبور لوگوں کی تصویر کشی کرتی ہے، جو معاشرتی ناہمواریوں کی وجہ سے پست زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ یہ وہ طبقہ ہے جو بھوک اور مفلسی کے باعث نہ دن کو چین پاتا ہے اور نہ رات کو سکون۔ ان کے لیے نہ کوئی سہولت ہے اور نہ ہی کوئی حقوق۔ اگر کبھی یہ بھوک اور محرومی کے خلاف آواز بلند کرنا چاہیں تو طاقتور طبقہ انہیں مزید تقسیم کر دیتا ہے یا معمولی لالچ دے کر ان کا دھیان ہٹا دیتا ہے۔

شاعر ان محروم طبقات میں بیداری کی ایک چنگاری سلگانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر یہ پسے ہوئے لوگ اپنے حقوق کا شعور حاصل کر لیں، تو نہ صرف اپنے حالات بدل سکتے ہیں بلکہ ظالم اور جابر حکمرانوں کے تخت بھی الٹ سکتے ہیں۔ نظم کے آخر میں شاعر ان کے اندر احساسِ ذلت کو بیدار کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں، تاکہ وہ اپنی مظلومیت سے نکل کر خود کو ایک باعزت مقام پر لا سکیں۔

یہ نظم دراصل ایک احتجاجی آواز ہے جو غریب اور دبے ہوئے طبقات کو اپنی طاقت پہچاننے اور انقلاب برپا کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” کتے” کے خلاصے  کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply