نظم ” ڈھاکہ سے واپسی پر”

آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” ڈھاکہ سے واپسی پر” کے تمام اشعار پڑھیں گے اور اس سے اگلی پوسٹ میں ہم اس نظم کا خلاصہ ، مرکزی خیال اور فکری اور فنی جائزہ پیش کریں گے۔ اس نظم کے شاعر فیض احمد فیض ہیں۔

فیض نے یہ نظم 1974 میں ڈھاکہ سے واپسی پر لکھی

ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی مداراتوں کے بعد

پھر بنیں گے آشنا کتنی ملاقاتوں کے بعد

کب نظر میں آئے گی بے داغ سبزے کی بہار

خون کے دھبے دھلیں گے کتنی برساتوں کے بعد

تھے بہت بے درد لمحے ختم درد عشق کے

تھیں بہت بے مہر صبحیں مہرباں راتوں کے بعد

دل تو چاہا پر شکست دل نے مہلت ہی نہ دی

کچھ گلے شکوے بھی کر لیتے مناجاتوں کے بعد

ان سے جو کہنے گئے تھے فیضؔ جاں صدقہ کیے

ان کہی ہی رہ گئی وہ بات سب باتوں کے بعد

 


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply