آج کی اس پوسٹ میں ہم بلوچستان بورڈ کی نظم ” پہلی کرن” جس کے شاعر ن م راشد ہیں کا مرکزی خیال پیش کریں گے ۔
مرکزی خیال کیا ہوتا ؟ وہ خاص معنی جسے ادبی اظہار کا روپ دینا، فن کار کا مقصد ہوتا ہے، اس کے لئے ادب پارے کو ایک دائرہ فرض کیا جاتا ہے اور مقصد کو مرکز قرار دیا جاتا ہے ۔
مرکزی خیال کا مطلب کسی بھی نظم یا نثر پارے کا بنیادی تصور ہے یعنی شاعر یا ادیب جس تصور کو بنیاد بنا کر نظم یا نثر پارہ لکھتا ہے اس تصور کو مرکز خیال کہتے ہیں ۔ مرکزی خیال مختصر اور جامع ہوتا ہے ۔
نظم “پہلی کرن” از ن م راشد کا مرکزی خیال :
انسانی زندگی امید، جدوجہد اور ترقی کا پیغام ہے۔ شاعر نے صبح کی پہلی کرن کو ایک علامت کے طور پر پیش کیا ہے جو نئی زندگی، روشنی، اور روشن مستقبل کی نوید دیتی ہے۔ یہ کرن انسان کو خوابیدہ حالت سے بیدار کرتی ہے اور اس میں زندگی کی جدوجہد کے لیے توانائی اور حوصلہ پیدا کرتی ہے۔
شاعر زندگی کو مسلسل بدلتے ہوئے امکانات کا نام دیتا ہے اور ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہم اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے ہر صبح نئی امیدوں کے ساتھ زندگی کا آغاز کریں۔ نظم میں روشنی اور تاریکی کا تضاد یہ ظاہر کرتا ہے کہ مایوسی کے بعد امید کا آنا قدرت کا اصول ہے۔
نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” پہلی کرن ” کے مرکزی خیال کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.