آج کی اس پوسٹ میں ہم شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی کی نظم ” وطن” کا مرکزی خیال پیش کریں گے ساتھ ساتھ یہ بھی بتائیں گے کہ مرکزی خیال ہوتا کیا ہے ۔
مرکزی خیال کیا ہوتا ؟ وہ خاص معنی جسے ادبی اظہار کا روپ دینا، فن کار کا مقصد ہوتا ہے، اس کے لئے ادب پارے کو ایک دائرہ فرض کیا جاتا ہے اور مقصد کو مرکز قرار دیا جاتا ہے ۔
مرکزی خیال کا مطلب کسی بھی نظم یا نثر پارے کا بنیادی تصور ہے یعنی شاعر یا ادیب جس تصور کو بنیاد بنا کر نظم یا نثر پارہ لکھتا ہے اس تصور کو مرکز خیال کہتے ہیں ۔ مرکزی خیال مختصر اور جامع ہوتا ہے ۔
نظم ” وطن” کا مرکزی خیال : نظم “وطن” از جوش ملیح آبادی کا مرکزی خیال حب الوطنی، قومی غیرت اور وطن سے بے لوث محبت پر مبنی ہے۔ شاعر نے وطن کی عظمت، اس کی خوبصورتی اور اس سے وابستگی کے جذبات کو موثر انداز میں پیش کیا ہے۔
یہ نظم وطن کے وقار اور اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اہلِ وطن کو اس کی خدمت اور حفاظت کا درس دیتی ہے۔ شاعر وطن کو ماں کے مترادف قرار دیتا ہے، جس کے لیے ہر قربانی دینی چاہیے۔ نظم میں جوش اور جذبے کی شدت نمایاں ہے، جو قاری کے اندر بھی حب الوطنی کے جذبات کو ابھارتی ہے۔
مجموعی طور پر، جوش ملیح آبادی نے اس نظم میں وطن کی محبت کو جذباتی، پُرجوش اور ولولہ انگیز انداز میں بیان کیا ہے، جو ہر محبِ وطن کے دل میں گہرا اثر چھوڑتی ہے ۔
نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم وطن کے مرکزی خیال کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.