نظم ” مناظر سحر” کا مرکزی خیال

آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” مناظر سحر” کا مرکزی خیال پیش کریں گے ۔ اس نظم کے شاعر جوش ملیح آبادی ہیں ۔

 مرکزی خیال کیا ہوتا : وہ خاص معنی جسے ادبی اظہار کا روپ دینا، فن کار کا مقصد ہوتا ہے، اس کے لئے ادب پارے کو ایک دائرہ فرض کیا جاتا ہے اور مقصد کو مرکز قرار دیا جاتا ہے ۔

مرکزی خیال کا مطلب کسی بھی نظم یا نثر پارے کا بنیادی تصور ہے یعنی شاعر یا ادیب جس تصور کو بنیاد بنا کر نظم یا نثر پارہ لکھتا ہے اس تصور کو مرکز خیال کہتے ہیں ۔ مرکزی خیال مختصر اور جامع ہوتا ہے ۔

نظم ” مناظر سحر” کا مرکزی خیال:

جوش ملیح آبادی کی نظم “مناظرِ سحر” کا مرکزی خیال فطرت کے حسن، صبح کی تازگی اور اس کے روحانی و جمالیاتی اثرات پر مبنی ہے۔

شاعر نے صبح کے حسین مناظر کو نہایت دلکش انداز میں بیان کیا ہے اور یہ واضح کیا ہے کہ کس طرح فطرت کی یہ خوبصورتی انسانی روح کو تازگی، سکون اور امید کی روشنی بخشتی ہے۔ نظم میں صبح کے وقت سورج کا طلوع ہونا، پرندوں کا چہچہانا، ہلکی ہوا کا چلنا اور قدرت کے رنگوں کا بیدار ہونا ایک خوبصورت تجربہ بنا کر پیش کیا گیا ہے۔

مرکزی طور پر یہ نظم انسان کو قدرت کے قریب لے جانے، اس کے حسن سے لطف اندوز ہونے اور زندگی میں امید، روشنی اور توانائی حاصل کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔

 نوٹ : امید ہے کہ آپ  نظم ” مناظر سحر” کے مرکزی خیال کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply