نظم مناظر سحر کا خلاصہ

نظم مناظر سحر کا خلاصہ

خلاصہ کیا ہوتا ؟

 خلاصہ کا لغوی مطلب اختصار ، لُب لباب ، ماحصل ، اصل مطلب وغیرہ ۔

اصطلاحی طور پر خلاصہ کسی تحقیقی مضمون، مقالہ ، جائزہ، کانفرنس کی کارروائی ، یا کسی خاص موضوع کا گہرائی سے تجزیہ کا ایک مختصر خلاصہ ہوتا ہے ۔

نظم مناظر سحر کا خلاصہ : صبح کو منظر نہایت روح پرور ہے۔ ہر طرف جنت کے نظارے دکھائی دیتے ہیں۔ پھول شبنم سے تر ہیں ۔ ہر چیز میں حسن ، انفرادیت اور تاثیر ہے ۔ گویا حوروں کا جلوہ بکھرا ہوا ہے ۔ معمولی ذرے بھی کوہ طور کی مانند چمک رہے ہیں ۔ آسمان پر ستارے ٹمٹما رہے ہیں اور زمین پر ذرے مسکرا رہے ہیں ۔ چشموں کا ترنم ایک سحر طاری کر رہا ہے۔ آسمان پر اجالے اور اندھیرے کا تصادم برپا ہے۔ جس کے نتیجے میں جلووں اور نغموں کا تلاطم پیدا ہو رہا ہے ۔ پھولوں کے کھلنے سے ہر طرف خوشبو پھیلی ہوئی ہے ۔ مدھم چاندنی میں سمندر چمک رہا ہے۔ درختوں کی شاخیں ہوا سے آپس میں مل رہی ہیں۔ سر سبز وادیاں اور صحر و بیاباں بھی رنگین ہو گئے ہیں ۔ ہر طرف خدا کے جلوے ہیں۔ پرندوں کی نغمہء سرائی نغمہ داؤد معلوم ہوتی ہے ۔ ہوا میں پیرہنِ یوسف کی سی تاثیر ہے ۔ مندروں سے ناقوس اور مسجدوں سے اذان کی آواز بلند ہوتی ہے ۔ ہندو مسلم سب عبادت کے لیے مستعد ہیں ۔ عبادت گاہوں سے خدا کی حمد و ثنا بلند ہو رہی ہے ۔ یہ خدا کا بندوں سے قریب ہونے کا وقت ہے ۔ اس وقت رحمت خداوندی برس رہی ہوتی ہے ۔ دلوں سے تفکرات اور غم مٹ جاتے ہیں ۔ خدا کے سامنے آہ و فریاد میں خاص لذت ملتی ہے ۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” مناظر سحر” کے خلاصے کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply