آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” مناظر سحر” کا خلاصہ پڑھیں گے ۔ اس نظم کے شاعر جوش ملیح آبادی ہیں ۔
خلاصہ کیا ہوتا ؟
خلاصہ کا لغوی مطلب اختصار ، لُب لباب ، ماحصل ، اصل مطلب وغیرہ ۔
اصطلاحی طور پر خلاصہ کسی تحقیقی مضمون، مقالہ ، جائزہ، کانفرنس کی کارروائی ، یا کسی خاص موضوع کا گہرائی سے تجزیہ کا ایک مختصر خلاصہ ہوتا ہے ۔
نظم ” مناظر سحر” کا خلاصہ:
جوش ملیح آبادی کی نظم “مناظر سحر” میں شاعر نے صبح کے دلکش اور روح پرور مناظر کو بڑی خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔
یہ نظم فطرت کے حسن کی عکاسی کرتی ہے، جہاں شاعر صبح کے وقت کی دلکشی، تازگی اور سکون کو بیان کرتا ہے۔ نظم میں چمکتے ہوئے ستاروں کے مدھم پڑنے، مشرق سے سورج کے طلوع ہونے، پرندوں کے چہچہانے، ہلکی ہلکی ہوا کے جھونکوں، درختوں اور پھولوں کی تازگی، اور فطرت کی بیداری جیسے مناظر کو بڑی شاعرانہ انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
شاعر صبح کے وقت کی لطافت اور نورانیت کو ایک مسحور کن انداز میں بیان کرتا ہے اور اس منظر کو انسانی روح کے لیے باعثِ راحت و سکون قرار دیتا ہے۔ نظم میں جوش ملیح آبادی کی مخصوص شگفتہ اور بلند آہنگ شاعری کی جھلک نمایاں ہے، جو قاری کے دل میں ایک خوبصورت منظر نامہ بسا دیتی ہے۔
نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” مناظر سحر” کے خلاصے کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.