آج کی اس پوسٹ میں ہم بلوچستان بورڈ کی ایک نظم ” طلوعِ فرض” کا مرکزی خیال پیش کریں گے ۔
مرکزی خیال کیا ہوتا ؟ وہ خاص معنی جسے ادبی اظہار کا روپ دینا فن کار کا مقصد ہوتا ہے۔ اس کے لئے ادب پارے کو ایک دائرہ فرض کیا جاتا ہے اور مقصد کو مرکز قرار دیا جاتا ہے ۔
مرکزی خیال کا مطلب کسی بھی نظم یا نثر پارے کا بنیادی تصور ہے یعنی شاعر یا ادیب جس تصور کو بنیاد بنا کر نظم یا نثر پارہ لکھتا ہے اس تصور کو مرکز خیال کہتے ہیں ۔ مرکزی خیال مختصر اور جامع ہوتا ہے ۔
نظم ” طلوعِ فرض” کا مرکزی خیال : مجید امجد کی نظم “طلوعِ فرض” کا مرکزی خیال فرض شناسی اور انسانی زندگی میں ذمہ داریوں کی اہمیت ہے۔ شاعر طلوعِ آفتاب کے منظر کو ایک علامت کے طور پر پیش کرتے ہوئے یہ پیغام دیتا ہے کہ ہر نیا دن انسان کو اپنے فرائض کی یاد دہانی کراتا ہے۔
یہ نظم اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ انسانی زندگی کا مقصد صرف ذاتی خواہشات کی تکمیل نہیں بلکہ اجتماعی فلاح و بہبود کے لیے اپنا کردار ادا کرنا بھی ہے۔ نظم ہمیں دعوت دیتی ہے کہ ہم اپنی زندگی کو بامقصد بنائیں، وقت کی قدر کریں اور اپنی ذمہ داریوں کو خوش دلی کے ساتھ قبول کریں۔
شاعر کے نزدیک فرض شناسی نہ صرف ایک اخلاقی عمل ہے بلکہ انسان کی روحانی بلندی اور معاشرتی کامیابی کا ذریعہ بھی ہے۔ اس طرح، “طلوعِ فرض” انسان کے اندر امید، عزم، اور فرض کی ادائیگی کا جذبہ ہے ۔
نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” طلوعِ فرض” از مجید امجد کے مرکزی خیال کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.