نظم طلوعِ فرض از مجید امجد کا خلاصہ

آج کی اس پوسٹ میں ہم مجید امجد کی نظم ” طلوعِ فرض” جو کہ بلوچستان بورڈ کے نصاب میں شامل ہے ، کا خلاصہ تحریر کریں گے ۔

خلاصہ کیا ہوتا ہے ؟ خلاصہ کا لغوی مطلب اختصار ، لُب لباب ، اصل مطلب اور ماحصل ہے ۔ اصطلاحی لحاظ سے خلاصہ اس مختصر تحریر کو کہتے ہیں جو اصل مضمون یا مسودہ کا نچوڑ ہو یعنی کسی بھی دستاویز (مضمون یا مقالہ) کا نچوڑ یا حاصل خلاصہ کہلاتا ہے۔ جامعہ اللغات میں خلاصہ کے معنی ‘اختصار، کسی چیز کا بہترین حصہ، نچوڑ، جوہر، نتیجہ، حاصل کے بیان کئے گئے ہیں ۔

نظم طلوعِ فرض کا خلاصہ : صبح کا وقت ہے اور شاعر اپنے دفتر کی جانب رواں دواں ہے ۔ پرندے خاموش ہیں ۔ راستہ غبار آلودہ ہے ۔ گاڑیاں اپنی اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہیں ۔ بھنورے پھولوں کا رس چوس رہے ہیں ۔ مجید امجد کی نظم “طلوعِ فرض” میں شاعر نے فرض شناسی اور انسانی ذمہ داریوں کے اہم پہلوؤں کو بیان کیا ہے۔ اس نظم میں صبح کے وقت کی منظر کشی کی گئی ہے اور اس منظر کشی کے ذریعے شاعر انسانی زندگی کے روزمرہ کے معمولات اور ان کے ساتھ جُڑی اخلاقی و معاشرتی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتا ہے۔

شاعر کے مطابق صبح کا وقت انسان کو اس کی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کرواتا ہے۔ طلوعِ آفتاب کا منظر اس بات کی علامت ہے کہ ہر نیا دن ایک نیا آغاز ہے اور انسان کو اپنی زندگی کے فرائض ادا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ نظم میں فرض شناسی کو ایک مقدس عمل کے طور پر پیش کیا گیا ہے جو زندگی کو مقصد اور معنی فراہم کرتا ہے۔

شاعر یہ پیغام دیتا ہے کہ انسان کو نہ صرف اپنے ذاتی مقاصد بلکہ اجتماعی فلاح و بہبود کے لیے بھی کوشش کرنی چاہیے۔ نظم میں امید، عزم، اور فرض شناسی کی اہمیت کو اُجاگر کیا گیا ہے، جو زندگی کے ہر پہلو میں روشنی اور کامیابی کا ذریعہ ہیں۔

یہ نظم انسان کے اخلاقی کردار، فرض شناسی، اور معاشرتی ذمہ داریوں کو نہایت خوبصورتی سے بیان کرتی ہے۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ مجید امجد کی نظم: طلوعِ فرض ” کا خلاصہ جان چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply