نظم ” شکوہ” کا خلاصہ

آج کی اس پوسٹ میں ہم علامہ محمد اقبال کی مشہور نظم ” شکوہ” کا خلاصہ پڑھیں گے ۔

علامہ محمد اقبال کا مختصر تعارف : علامہ محمد اقبال (1877-1938) برصغیر کے عظیم فلسفی، شاعر، اور مفکر تھے، جنہیں “شاعرِ مشرق” کہا جاتا ہے۔ وہ سیالکوٹ، پنجاب میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں حاصل کی، پھر لاہور سے فلسفے میں ماسٹرز کیا۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے یورپ گئے، جہاں کیمبرج یونیورسٹی سے فلسفے میں ڈگری حاصل کی اور میونخ یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کیا۔

اقبال کی شاعری نے مسلمانوں کو بیداری اور خودی کا درس دیا۔ انہوں نے اردو اور فارسی زبان میں شاعری کی، جس میں “بانگِ درا”، “بالِ جبریل”، “ضربِ کلیم” اور “ارمغانِ حجاز” جیسی شہرۂ آفاق تصانیف شامل ہیں۔

سیاسی طور پر اقبال برصغیر کے مسلمانوں کے لیے علیحدہ ریاست کے تصور کے بانی تھے۔ 1930 کی خطبہ الہٰ آباد میں انہوں نے پاکستان کے قیام کی بنیاد رکھی۔ اقبال کا پیغام انسانیت، اتحاد، اور خودی کی اہمیت پر مبنی ہے، جو آج بھی مشعلِ راہ ہے۔

خلاصہ کیا ہوتا ؟

 خلاصہ کا لغوی مطلب اختصار ، لُب لباب ، ماحصل ، اصل مطلب وغیرہ ۔

اصطلاحی طور پر خلاصہ کسی تحقیقی مضمون، مقالہ ، جائزہ، کانفرنس کی کارروائی ، یا کسی خاص موضوع کا گہرائی سے تجزیہ کا ایک مختصر خلاصہ ہوتا ہے ۔

نظمشکوہ” کا خلاصہ : علامہ اقبال کی نظم “شکوہ” اردو شاعری کی ایک شاہکار نظم ہے، جس میں اقبال نے امتِ مسلمہ کی زبوں حالی پر اللہ تعالیٰ سے شکوہ کیا ہے۔ یہ نظم مسلمانوں کے شاندار ماضی، موجودہ بدحالی اور ان کے زوال کی وجوہات پر روشنی ڈالتی ہے۔:

نظم کی ابتدا میں اقبال اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں کہ اللہ سے شکوہ کرنے پر لوگ انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہیں ۔ وہ امت مسلمہ کی حالتِ زار بیان کرنے کے لیے یہ جرات کر رہے ہیں۔ اقبال مسلمانوں کے ماضی کو یاد دلاتے ہیں کہ وہ اللہ کی راہ میں اپنی جانیں قربان کرتے تھے۔ دنیا میں عدل و انصاف قائم کرتے تھے اور علم و حکمت میں بلند مقام رکھتے تھے۔

لیکن اب مسلمان دین سے دور ہو چکے ہیں اپنی عظمتِ رفتہ کو بھلا چکے ہیں اور باہمی اختلافات کا شکار ہو کر ذلت و رسوائی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اقبال اللہ سے شکوہ کرتے ہیں کہ کیا یہ وہی امت ہے جو اس کے دین کو سربلند کرنے کے لیے قربانیاں دیتی تھی؟

اقبال کا شکوہ درحقیقت امت مسلمہ کو خود احتسابی کی دعوت ہے۔ وہ مسلمانوں کو عمل، اتحاد، اور ایمان کی طرف لوٹنے کا درس دیتے ہیں تاکہ وہ اپنے زوال کو ختم کر کے دوبارہ عروج حاصل کر سکیں ۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ  علامہ اقبال کے بارے اور ان کی مشہور نظم ” شکوہ” کے خلاصے کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply