آج کی اس پوسٹ میں ہم جوش ملیح آبادی کی نظم ” شکست زنداں کا خواب” مرکزی خیال پیش کریں گے ۔
مرکزی خیال کیا ہوتا : وہ خاص معنی جسے ادبی اظہار کا روپ دینا، فن کار کا مقصد ہوتا ہے، اس کے لئے ادب پارے کو ایک دائرہ فرض کیا جاتا ہے اور مقصد کو مرکز قرار دیا جاتا ہے ۔
مرکزی خیال کا مطلب کسی بھی نظم یا نثر پارے کا بنیادی تصور ہے یعنی شاعر یا ادیب جس تصور کو بنیاد بنا کر نظم یا نثر پارہ لکھتا ہے اس تصور کو مرکز خیال کہتے ہیں ۔ مرکزی خیال مختصر اور جامع ہوتا ہے ۔
نظم کا مرکزی خیال: مظلوم اور محکوم انسان اپنے دل میں آزادی کی خواہش رکھتا ہے اور قید و بند کی زنجیروں کو توڑنے کا خواب دیکھتا ہے۔ شاعر نے اس خواب کو ایک انقلابی جذبے کے طور پر پیش کیا ہے جو غلامی کے خلاف بغاوت کی علامت بن جاتا ہے۔
نظم میں شاعر نے ظلم و جبر کے اندھیروں کے خلاف روشنی کی امید، قید و بند کے خلاف آزادی کی تڑپ، اور خوف کے خلاف جرات کا اظہار کیا ہے۔ یہ نظم ایک ایسے فرد کی داستان بیان کرتی ہے جو پابندیوں میں جکڑا ہوا ہے لیکن اس کے دل میں آزادی کی جوت جل رہی ہے۔ وہ خواب دیکھتا ہے کہ زنجیریں ٹوٹ رہی ہیں، دیواریں گر رہی ہیں، اور غلامی کا اندھیرا روشنی میں بدل رہا ہے۔
نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” شکست زنداں کا خواب” کا مرکزی خیال کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.