آج کی اس پوسٹ میں ہم ” خاتون مشرق” نظم جس کے شاعر ، شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی ہیں ، کا مرکزی خیال پیش کریں گے ۔
مرکزی خیال کیا ہوتا ؟ وہ خاص معنی جسے ادبی اظہار کا روپ دینا، فن کار کا مقصد ہوتا ہے، اس کے لئے ادب پارے کو ایک دائرہ فرض کیا جاتا ہے اور مقصد کو مرکز قرار دیا جاتا ہے ۔
مرکزی خیال کا مطلب کسی بھی نظم یا نثر پارے کا بنیادی تصور ہے یعنی شاعر یا ادیب جس تصور کو بنیاد بنا کر نظم یا نثر پارہ لکھتا ہے اس تصور کو مرکز خیال کہتے ہیں ۔ مرکزی خیال مختصر اور جامع ہوتا ہے ۔
نظم ” خاتون مشرق” کا مرکزی خیال :
جوش ملیح آبادی کی نظم “خاتونِ مشرق” مشرقی عورت کی مظلومیت، سماجی ناانصافی اور اس کی محرومیوں کو اجاگر کرتی ہے۔ شاعر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ عورت کو صدیوں سے روایتی قیود میں جکڑ کر اس کی صلاحیتوں کو دبایا گیا ہے۔ وہ عورت کی آزادی، خودمختاری اور مساوی حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں اور اسے بیدار ہو کر اپنے مقام کی پہچان کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔
نظم کا بنیادی پیغام یہ ہے کہ عورت محض عزت اور قربانی کا نشان نہیں، بلکہ ایک مکمل انسان ہے، جسے اپنی زندگی کے فیصلے خود کرنے کا حق ہونا چاہیے۔ شاعر عورت کو غلامی سے نکل کر شعور اور خودمختاری کی راہ اختیار کرنے کی دعوت دیتے ہیں، تاکہ وہ معاشرے میں ایک فعال کردار ادا کر سکے۔
نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” خاتون مشرق” کے مرکزی خیال کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.