نظم ” تنہائی”

آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” تنہائی” کے تمام اشعار پڑھیں گے ۔ اس نظم کے شاعر فیض احمد فیض ہیں ۔ یہ ایک مختصر نظم ہے ۔

پھر کوئی آیا دل زار نہیں کوئی نہیں

راہرو ہوگا کہیں اور چلا جائے گا

ڈھل چکی رات بکھرنے لگا تاروں کا غبار

لڑکھڑانے لگے ایوانوں میں خوابیدہ چراغ

سو گئی راستہ تک تک کے ہر اک راہ گزار

اجنبی خاک نے دھندلا دیئے قدموں کے سراغ

گل کرو شمعیں بڑھا دو مے و مینا و ایاغ

اپنے بے خواب کواڑوں کو مقفل کر لو

اب یہاں کوئی نہیں کوئی نہیں آئے گا


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply