نظم ” تم مرے پاس رہو “

آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” تم مرے پاس رہو” کے تمام اشعار پڑھیں گے ۔ اس نظم کے شاعر فیض احمد فیض ہیں ۔

پاس رہو

تم مرے پاس رہو

مرے قاتل، مرے دل دار مرے پاس رہو

جس گھڑی رات چلے،

آسمانوں کا لہو پی کے سیہ رات چلے

مرہم مشک لیے، نشتر الماس لیے

بین کرتی ہوئی ہنستی ہوئی، گاتی نکلے

درد کے کاسنی پازیب بجاتی نکلے

جس گھڑی سینوں میں ڈوبے ہوئے دل

آستینوں میں نہاں ہاتھوں کی رہ تکنے لگے

آس لیے

اور بچوں کے بلکنے کی طرح قلقل مے

بہر نا سودگی مچلے تو منائے نہ منے

جب کوئی بات بنائے نہ بنے

جب نہ کوئی بات چلے

جس گھڑی رات چلے

جس گھڑی ماتمی سنسان سیہ رات چلے

پاس رہو

مرے قاتل، مرے دل دار مرے پاس رہو


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply