آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” بیتے ہوئے دن” کا مرکزی خیال پیش کریں گے ۔ جس کے شاعر ، شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی ہیں ۔
مرکزی خیال کیا ہوتا : وہ خاص معنی جسے ادبی اظہار کا روپ دینا، فن کار کا مقصد ہوتا ہے، اس کے لئے ادب پارے کو ایک دائرہ فرض کیا جاتا ہے اور مقصد کو مرکز قرار دیا جاتا ہے ۔
مرکزی خیال کا مطلب کسی بھی نظم یا نثر پارے کا بنیادی تصور ہے یعنی شاعر یا ادیب جس تصور کو بنیاد بنا کر نظم یا نثر پارہ لکھتا ہے اس تصور کو مرکز خیال کہتے ہیں ۔ مرکزی خیال مختصر اور جامع ہوتا ہے ۔
مرکزی خیال نظم “بیتے ہوئے دن” از جوش ملیح : آبادی
نظم “بیتے ہوئے دن” کا مرکزی خیال وقت کی بے ثباتی، ماضی کی حسین یادوں کی شیرینی اور گزرتے وقت کی ناقدری پر مبنی ہے۔ شاعر نے اس میں ماضی کے خوش گوار لمحات کی یاد کو ایک جذباتی انداز میں پیش کیا ہے اور دکھایا ہے کہ کس طرح انسان وقت گزرنے کے بعد ہی اس کی قدر کرتا ہے۔
یہ نظم ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ وقت ہمیشہ کے لیے نہیں ٹھہرتا، اور جو لمحات گزر جاتے ہیں وہ واپس نہیں آتے۔ لہٰذا، ہمیں حال کی قدر کرنی چاہیے اور زندگی کے ہر لمحے کو خوش دلی سے گزارنا چاہیے تاکہ بعد میں پچھتاوا نہ ہو ۔
نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” بیتے ہوئے دن” کے مرکزی خیال کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.