نظم بڑے ڈرپوک ہو تارو کا مرکزی خیال

نظم بڑے ڈرپوک ہو تارو کا مرکزی خیال

مرکزی خیال کیا ہوتا : وہ خاص معنی جسے ادبی اظہار کا روپ دینا، فن کار کا مقصد ہوتا ہے، اس کے لئے ادب پارے کو ایک دائرہ فرض کیا جاتا ہے اور مقصد کو مرکز قرار دیا جاتا ہے ۔

مرکزی خیال کا مطلب کسی بھی نظم یا نثر پارے کا بنیادی تصور ہے یعنی شاعر یا ادیب جس تصور کو بنیاد بنا کر نظم یا نثر پارہ لکھتا ہے اس تصور کو مرکز خیال کہتے ہیں ۔ مرکزی خیال مختصر اور جامع ہوتا ہے ۔

نظم کا مرکزی خیال: ستارے تعداد میں کثیر ہونے کے باوجود بھی تن تنہا سورج سے خوف کھاتے ہیں اور صرف رات کو نکلتے ہیں جبکہ سورج اکیلا ہونے کے باوجود دن کو نکلتا ہے اور بہادری سے حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے منزل مقصود پر جا پہنچتا ہے ۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” بڑے ڈرپوک ہو تارو” کے مرکزی خیال کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply