نظم بڑے ڈرپوک ہو تارو کا خلاصہ

نظم بڑے ڈرپوک ہو تارو کا خلاصہ

خلاصہ کیا ہوتا ؟

 خلاصہ کا لغوی مطلب اختصار ، لُب لباب ، ماحصل ، اصل مطلب وغیرہ ۔

اصطلاحی طور پر خلاصہ کسی تحقیقی مضمون، مقالہ ، جائزہ، کانفرنس کی کارروائی ، یا کسی خاص موضوع کا گہرائی سے تجزیہ کا ایک مختصر خلاصہ ہوتا ہے ۔

آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” بڑے ڈرپوک ہو تارو” کا خلاصہ پڑھیں گے ۔

نظم کا خلاصہ: اے تارو ! تم بہت ڈرپوک ہو تم صرف رات کو نکلتے ہو ۔ کبھی چاندنی کی چادر میں لپٹ کر آتے ہو ۔ آسمان پر میخوں کی صورت تاریکی میں پیوست نظر آتے ہو۔  نہ جیتے ہو نہ مرتے ہو ۔ تمہیں یہ دیکھنا نصیب نہیں ہوتا کہ دن کتنا منور اور طویل ہوتا ہے اور وہ تارا (سورج) جو صرف دن کو برچھیوں سے لیس ہو کر نکلتا ہے ۔ کس قدر بہادر ہے ۔ وہ تن تنہا خوشی و غمی کی سرحدوں کو بے خوف و خطر پار کرتا چلا جاتا ہے اور آخر شام کے ہنگامے میں اپنی منزل پر جا پہنچتا ہے ۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” بڑے ڈرپوک ہو تارو” کے خلاصے  کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply