آج کی اس پوسٹ میں ہم الطاف حسین حالی کی مشہور نظم ” برکھا رت” کا خلاصہ پڑھیں گے ۔
خلاصہ کیا ہوتا ؟
خلاصہ کا لغوی مطلب اختصار ، لُب لباب ، ماحصل ، اصل مطلب وغیرہ ۔
اصطلاحی طور پر خلاصہ کسی تحقیقی مضمون، مقالہ ، جائزہ، کانفرنس کی کارروائی ، یا کسی خاص موضوع کا گہرائی سے تجزیہ کا ایک مختصر خلاصہ ہوتا ہے ۔
نظم “برکھا رت ” کا خلاصہ :
الطاف حسین حالی کی نظم “برکھا رت” میں شاعر نے برسات کے موسم کی آمد سے پہلے کی گرمی اور خشک سالی اور پھر برسات کی آمد سے ہونے والی تبدیلیوں کو نہایت دلچسپ انداز میں بیان کیا ہے۔
نظم میں شاعر نے بتایا ہے کہ کیسے گرمی کی تپش میں ساری مخلوق تڑپ رہی تھی اور پانی کی کمی سے زمین سوکھی ہوئی تھی۔ لیکن جب برسات آئی تو اس نے ساری فضا کو بدل کر رکھ دیا۔ بارش کی بوندوں نے زمین کو سیراب کیا، درختوں کو پھل دار بنایا اور جانداروں کو نئی زندگی بخشی۔
حالی نے برسات کے موسم کو قدرت کا ایک عجائبات قرار دیا ہے اور اسے عارف کے لیے کتاب عرفان کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برسات کی آمد سے فطرت میں ایک نئی زندگی پیدا ہو جاتی ہے اور یہ موسم انسان کو قدرت کی عظمت کا احساس دلاتا ہے۔
نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” برکھا رت” کے خلاصے کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.