نظم ” اے وادی لولاب” کا مرکزی خیال

آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” اے وادی لولاب” کا مرکزی خیال پیش کریں گے ۔ اس نظم کے شاعر علامہ محمد اقبال ہیں ۔

مرکزی خیال کیا ہوتا : وہ خاص معنی جسے ادبی اظہار کا روپ دینا، فن کار کا مقصد ہوتا ہے، اس کے لئے ادب پارے کو ایک دائرہ فرض کیا جاتا ہے اور مقصد کو مرکز قرار دیا جاتا ہے ۔

مرکزی خیال کا مطلب کسی بھی نظم یا نثر پارے کا بنیادی تصور ہے یعنی شاعر یا ادیب جس تصور کو بنیاد بنا کر نظم یا نثر پارہ لکھتا ہے اس تصور کو مرکز خیال کہتے ہیں ۔ مرکزی خیال مختصر اور جامع ہوتا ہے ۔

نظم ” اے وادی لولاب” کا مرکزی خیال:

اے وادی لولاب فطرت کی ہر چیز تیری آزادی اور خود مختاری کے لیے بے تاب ہے لیکن تیرے باشندوں میں ابھی وہ جذبہ صحیح طور پر بیدار نہیں ہوا ۔ ان کی آزادی ان کے اندر دین کے صحیح جذبے اور تڑپ پر موقوف ہے ۔ کاش علمائے دین اور خطیبوں میں دین کی صحیح سمجھ پیدا ہو اور تیرے باشندوں تک دین کا صحیح پیغام پہنچ جائے ۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” اے وادی لولاب” کے مرکزی خیال کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply