نظم ” اے وادی لولاب” کا خلاصہ

آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” اے وادی لولاب” کا خلاصہ پڑھیں گے ۔ اس نظم کے شاعر علامہ محمد اقبال ہیں ۔

خلاصہ کیا ہوتا ؟

 خلاصہ کا لغوی مطلب اختصار ، لُب لباب ، ماحصل ، اصل مطلب وغیرہ ۔

اصطلاحی طور پر خلاصہ کسی تحقیقی مضمون، مقالہ ، جائزہ، کانفرنس کی کارروائی ، یا کسی خاص موضوع کا گہرائی سے تجزیہ کا ایک مختصر خلاصہ ہوتا ہے ۔

 :اے وادی لولاب نظم کا خلاصہ

اے وادی لولاب تیرے چشموں کا پانی بےتاب ہے ۔تیری فضا میں پرندے بے قرار ہیں ۔ اگر ممبر و  محراب سے تیرے لیے آواز بلند نہ ہو تو پھر دین مومن کے لیے موت ہے ۔ اگر تیری آزادی کے لیے ملا کا علم اور صوفی کی بصیرت کچھ نہیں کر رہے تو وہ بے کار ہیں ۔ مجھے اس وادی میں ایسا کوئی مخلص نظر نہیں آتا جس کی آواز قوم میں آزادی کی روح پھونک دے ۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ  نظم ” اے وادی لولاب” کے خلاصے کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply