نظم ” اپنی ملکہ سخن سے” کا مرکزی خیال

آج کی اس پوسٹ میں ہم شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی کی نظم “اپنی ملکہ سخن سے” کا مرکزی خیال پیش کریں گے ۔

مرکزی خیال کیا ہوتا : وہ خاص معنی جسے ادبی اظہار کا روپ دینا، فن کار کا مقصد ہوتا ہے، اس کے لئے ادب پارے کو ایک دائرہ فرض کیا جاتا ہے اور مقصد کو مرکز قرار دیا جاتا ہے ۔

مرکزی خیال کا مطلب کسی بھی نظم یا نثر پارے کا بنیادی تصور ہے یعنی شاعر یا ادیب جس تصور کو بنیاد بنا کر نظم یا نثر پارہ لکھتا ہے اس تصور کو مرکز خیال کہتے ہیں ۔ مرکزی خیال مختصر اور جامع ہوتا ہے ۔

نظم کا مرکزی خیال :

نظم میں شاعر اپنی “ملکہ سخن” یعنی محبوبہ کو ایک مثالی حسن و جمال اور اعلیٰ صفات کی حامل ہستی کے طور پر پیش کرتا ہے۔ وہ محبوبہ کی محبت میں کھویا ہوا نظر آتا ہے اور اس کی جدائی کا کرب شدت سے محسوس کرتا ہے۔ شاعر اپنے الفاظ کے ذریعے محبوبہ کی تعریف کرتا ہے، اس کی خوبصورتی، معصومیت اور اثر انگیزی کو بیان کرتا ہے۔ ساتھ ہی وہ محبوبہ کو اپنے تخیلات میں زندہ رکھتے ہوئے اسے اپنی شاعری کا مرکزی کردار بنا دیتا ہے۔

نظم میں جذباتی وابستگی، عشق کی پاکیزگی، اور شاعرانہ اظہار کی خوبصورتی موجود ہے، جو جوش ملیح آبادی کی شاعری کا خاصہ ہے ۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” اپنی ملکہ سخن سے” کے مرکزی خیال  کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply