نظم ” اپنی ملکہ سخن سے” کا خلاصہ

آج کی اس پوسٹ میں ہم شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی کی نظم ” اپنی ملکہ سخن سے” کے خلاصے کے بارے میں پڑھیں گے ۔

یہ نظم جوش ملیح آبادی کی خوبصورت شاعری کا ایک شاہکار ہے، جس میں وہ اپنی شاعری (ملکۂ سخن) سے خطاب کرتے ہیں اور اپنی محبت، وابستگی اور فنکارانہ وابستگی کا اظہار کرتے ہیں۔

خلاصہ کیا ہوتا ؟

 خلاصہ کا لغوی مطلب اختصار ، لُب لباب ، ماحصل ، اصل مطلب وغیرہ ۔

اصطلاحی طور پر خلاصہ کسی تحقیقی مضمون، مقالہ ، جائزہ، کانفرنس کی کارروائی ، یا کسی خاص موضوع کا گہرائی سے تجزیہ کا ایک مختصر خلاصہ ہوتا ہے ۔

نظم کا خلاصہ :

شاعر اپنی شاعری کو ایک محبوبہ یا رفیق کی طرح دیکھتا ہے اور اس کے بغیر اپنی زندگی کو بے رنگ اور بے معنی سمجھتا ہے۔ وہ اپنی ملکۂ سخن سے اپنی گہری وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اگر شاعری اس سے چھین لی جائے تو وہ بے بس اور بے وقعت ہو جائے گا۔

نظم میں شاعر نے الفاظ کے ذریعے جذبات کا ایک سمندر باندھ دیا ہے، جہاں وہ اپنی شاعری کو ایک قوت، ایک روشنی اور ایک ساتھی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ شاعری نے انہیں وہ مقام دیا ہے جو انہیں دنیا میں ممتاز بناتا ہے۔

اس نظم میں جوش ملیح آبادی کی فنکارانہ عظمت اور زبان و بیان کی مہارت نظر آتی ہے۔ وہ اپنی شاعری کو زندگی کا حسن، محبت کا راز اور تخلیق کا ذریعہ قرار دیتے ہیں۔ نظم کا انداز انتہائی جذباتی اور ولولہ انگیز ہے، جو قارئین کو بھی متاثر کر دیتا ہے۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” اپنی ملکہ سخن سے” خلاصے  کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply