آج کی اس پوسٹ میں ہم شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی کی نظم ” البیلی صبح” کے تمام اشعار پڑھیں گے ۔ اس پوسٹ میں صرف نظم کے اشعار پڑھیں گے جب کہ اگلی پوسٹ میں اس نظم کا مرکزی خیال ،خلاصہ اور فکری و فنی جائزہ پیش کریں گے ۔
نظر جھکائے عروس فطرت جبیں سے زلفیں ہٹا رہی ہے
سحر کا تارا ہے زلزلے میں افق کی لو تھرتھرا رہی ہے
روش روش نغمۂ طرب ہے چمن چمن جشن رنگ و بو ہے
طیور شاخوں پہ ہیں غزل خواں کلی کلی گنگنا رہی ہے
ستارۂ صبح کی رسیلی جھپکتی آنکھوں میں ہیں فسانے
نگار مہتاب کی نشیلی نگاہ جادو جگا رہی ہے
طیور بزم سحر کے مطرب لچکتی شاخوں پہ گا رہے ہیں
نسیم فردوس کی سہیلی گلوں کو جھولا جھلا رہی ہے
کلی پہ بیلے کی کس ادا سے پڑا ہے شبنم کا ایک موتی
نہیں یہ ہیرے کی کیل پہنے کوئی پری مسکرا رہی ہے
سحر کو مد نظر ہیں کتنی رعایتیں چشم خوں فشاں کی
ہوا بیاباں سے آنے والی لہو میں سرخی بڑھا رہی ہے
شلوکا پہنے ہوئے گلابی ہر اک سبک پنکھڑی چمن میں
رنگی ہوئی سرخ اوڑھنی کا ہوا میں پلو سکھا رہی ہے
فلک پہ اس طرح چھپ رہے ہیں ہلال کے گرد و پیش تارے
کہ جیسے کوئی نئی نویلی جبیں سے افشاں چھڑا رہی ہے
کھٹک یہ کیوں دل میں ہو چلی پھر چٹکتی کلیو؟ ذرا ٹھہرنا
ہوائے گلشن کی نرم رو میں یہ کسی کی آواز آ رہی ہے ؟
نوٹ : امید ہے کہ آپ جوش ملیح آبادی کی نظم ” البیلی صبح” کے اشعار کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.