آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” آزادی” کا مرکزی خیال پیش کریں گے ۔
مرکزی خیال کیا ہوتا : وہ خاص معنی جسے ادبی اظہار کا روپ دینا، فن کار کا مقصد ہوتا ہے، اس کے لئے ادب پارے کو ایک دائرہ فرض کیا جاتا ہے اور مقصد کو مرکز قرار دیا جاتا ہے ۔
مرکزی خیال کا مطلب کسی بھی نظم یا نثر پارے کا بنیادی تصور ہے یعنی شاعر یا ادیب جس تصور کو بنیاد بنا کر نظم یا نثر پارہ لکھتا ہے اس تصور کو مرکز خیال کہتے ہیں ۔ مرکزی خیال مختصر اور جامع ہوتا ہے ۔
نظم ” آزادی” کا مرکزی خیال:
آزادی ایسی عبادت ہے جو قربانی کے بغیر ممکن نہیں ۔ اظہارِ رائے کی آزادی حقیقی آزادی ہے ۔ جس سے ہمیں محروم کیا گیا ہے ۔ شاعر حقیقی آزادی کا متلاشی ہے ۔ جسے وقت کے حکمرانوں نے سلب کر لیا ہے ۔ بے شمار قربانیوں کے باوجود حقیقی آزادی کے ثمرات ہمیں میسر نہیں ۔ جس کی وجہ وطن پر قابض غلام حکمران ہیں ۔ شاعر آزادی کے نام پر اس دھوکے کی مذمت کرتا ہے۔
نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” آزادی ” کے مرکزی خیال کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.