نظم ” آزادی ” کا خلاصہ

آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” آزادی” کا خلاصہ پڑھیں گے ۔

خلاصہ کیا ہوتا ؟

 خلاصہ کا لغوی مطلب اختصار ، لُب لباب ، ماحصل ، اصل مطلب وغیرہ ۔

اصطلاحی طور پر خلاصہ کسی تحقیقی مضمون، مقالہ ، جائزہ، کانفرنس کی کارروائی ، یا کسی خاص موضوع کا گہرائی سے تجزیہ کا ایک مختصر خلاصہ ہوتا ہے ۔

نظم ” آزادی” کا خلاصہ:

آزادی کے حصول کا جذبہ اہم عبادت ہے ۔ قربانیوں کے بغیر آزادی ممکن نہیں ۔ جہاں شہریوں کو حق بات کہنے کی اجازت نہ ہو وہ حقیقی آزادی نہیں ۔ نامناسب بات پر تنقید کرنا میرا بنیادی حق ہے اسی میں آزادی کی تعبیر پوشیدہ ہے ۔ آزادی کے مجاہدوں کو زیادہ دیر تک حدود و قیود میں بند نہیں کیا جا سکتا ۔ ہماری آزادی کی جنگ عالمی جنگ بن جائے گی ۔ خدا کے حضور رات بھر آزادی کی گریا و زاری نے غلامی کے فریب کاروں پر لرزہ طاری کر دیا ہے ۔ خدا نے قرآن کے پردے میں آزادی کے متعلق بیان کر دیا ہے ۔ اب قیامت تک دنیا اس کی تفسیر کرتی رہے گی ۔ ہم نے آزادی کے لیے بے شمار قربانیاں دیں لیکن ابھی تک حقیقی آزادی سے محروم ہیں ۔ غلام حکمران آج ہماری آزادی پر قابض ہو چکے ہیں ۔ یہ اسے اپنی وراثت سمجھتے ہیں ۔ ایک دن خدا کا دین پوری دنیا میں پھیل کر رہے گا ۔ آزادی کے متوالے تکلیفیں جھیل کر پاکستان تو آگئے لیکن ابھی تک غلامی کے اندھیروں سے آزادی کی روشنی نہیں پھوٹی ۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” آزادی” کے خلاصے کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply