مناجات بیوہ نظم کا خلاصہ

آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” مناجات بیوہ” کا خلاصہ پڑھیں گے ۔

نظم “مناجاتِ بیوہ” کا خلاصہ

الطاف حسین حالی کی نظم “مناجاتِ بیوہ” ایک بیوہ عورت کی درد بھری فریاد پر مشتمل ہے، جس میں وہ اپنی مشکلات، غم اور بے بسی کو خدا کے حضور پیش کرتی ہے۔ نظم میں ایک بیوہ کی جذباتی اور معاشرتی حالت کی بھرپور عکاسی کی گئی ہے، جو شوہر کے انتقال کے بعد زندگی کے کٹھن مراحل سے گزر رہی ہے۔

بیوہ خدا سے التجا کرتی ہے کہ وہ اس کی پریشانیوں کو دور کرے اور اس کے بے سہارا بچوں کے لیے کوئی سہارا پیدا کرے۔ وہ اپنی غربت، فاقہ کشی اور بے کسی کا ذکر کرتے ہوئے کہتی ہے کہ دنیا میں اس کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔ وہ لوگوں کی بے حسی اور معاشرتی ناانصافی پر شکوہ کرتی ہے اور اس امید پر خدا کی بارگاہ میں فریاد کرتی ہے کہ وہی اس کی مشکلات کو آسان کر سکتا ہے۔

یہ نظم حالی کی اصلاحی شاعری کا بہترین نمونہ ہے، جس میں انہوں نے بیوہ عورتوں کی مشکلات، معاشرتی بے حسی، اور فلاحی نظام کی کمی کو اجاگر کیا ہے۔ حالی نے سادہ مگر موثر الفاظ میں بیوہ کی بے بسی کو پیش کر کے قاری کے جذبات کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی ہے، تاکہ سماج ان مسائل کی طرف متوجہ ہو اور ان کے حل کے لیے اقدامات

کرے۔


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply