مقطع کی مثالوں سے وضاحت

مقطع سے کیا مراد ہے ؟ تعریف اور مثالوں سے  وضاحت کریں ۔

مقطع :مقطع کے لغوی معنی کاٹنے کی جگہ یا کسی چیز کے ختم ہونے کی جگہ کے ہیں ۔ شاعری کی اصطلاح میں غزل یا قصیدے کا آخری شعر جس میں شاعر کا تخلص موجود ہو اسے مقطع کہتے ہیں ۔ مقطع میں مندرجہ ذیل باتوں کا ہونا ضروری ہے : ۔ 

اگر کسی غزل کے آخری شعر میں تخلص موجود نہ ہو تو اسے غزل کا آخری شعر کہا جائے گا مقطع نہیں کہا جائے گا۔

اگر غزل کے کسی شعر میں شاعر کا تخلص موجود ہو مگر وہ غزل کا آخری شعر نہ ہو تو اسے بھی مقطع نہیں کہیں گے ۔

مقطع غزل کے اختتام کا اعلان کرتا ہے۔

مقطع قاری کو شاعر کے قریب کر دیتا ہے ۔

مقطع پر غزل کی تان ٹوٹتی ہے۔ 

مقطع وہ شعر ہے جس سے غزل اپنی تکمیل کو پہنچتی ہے ۔ 

  مقطع غزل کی وحدت کو واضح کرتا ہے ۔ 

بعض اوقات مقطع میں وہ مقصد سمٹ آتا ہے جس کے لیے غزل یا قصیدہ لکھا گیا ہو ۔

مثلاً : 

مقام فیض کوئی راہ میں جچا ہی نہیں

جو کوے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے

سخت کافر تھا جس نے پہلے میر

مذہب عشق اختیار کیا

کیوں سنے عرض مضطرب مومن

صنم آخر خدا نہیں ہوتا 

یہ تمام اشعار مقطع کو ظاہر کرتے ہیں کہ یہ کسی غزل کے آخری اشعار بھی ہیں اور ان میں تخلص بھی موجود ہے ۔اقبال کے اس شعر کو ملاحظہ فرمائیں:

اٹھا میں مدرسہ و خانقاہ سے غم ناک

نہ زندگی ، نہ محبت ، نہ معرفت ، نہ نگاہ

یہ اقبال کی غزل کا آخری شعر تو ہے مگر تخلص موجود نہ ہونے کی وجہ سے مقطع نہیں کہلائے گا۔

نوٹ : اگر آپ کو کہیں سے کچھ سمجھنے میں دشواری آئی ہے یا مقطع سے متعلقہ کچھ اور سمجھنے کے خواہشمند ہیں تو آپ کمنٹ سیکشن میں ہم سے پوچھ سکتے ہیں نیز اس پوسٹ کو مزید بہتر بنانے میں ہماری مدد بھی کر سکتے۔ ہم آپ کی رائے کا احترام کریں گے اور ہم جلد آپ کے اردو سے متعلقہ مسائل کو حل کرنے کی بھی کوشش کریں گے ۔

ان شاءاللہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

1 thought on “مقطع کی مثالوں سے وضاحت”

  1. اپ نے بہت اچھا تحریر کیا لیکن اس میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کو اگر اپ مزید بہترین کر لیں تو یہ ایک نایاب تحریر ہو سکتی ہے مثال کے طور پہ اپ کو ہر ایک جیسے اپ نے ذکر کیا کہ مقطح اور وہ مقدس میں شاعر کا ذکر نہیں ہوتا تو اس کو مقطع نہیں کہتے تو اس کے ساتھ ساتھ مثال کو بیان کرنا چاہیے اور دوسرا اپ کو اپنی پوسٹ کو دو سے تین دفعہ دوبارہ پڑھنا چاہیے تاکہ اگر کوئی بھی غلطی ہو تو وہ سامنے ا سکے

    Reply

Leave a Reply