شعری اصطلاحات ، مطلع

مطلع – شعری اصطلاحات

 مطلع ، مطلع ثانی ، حسن مطلع کا لغوی معنی و مفہوم ، وضاحت اور مثالیں ۔۔۔

السلام علیکم!  عزیز طلباء آپ تمام دوستوں اور شاگردوں کو میں شامی وائس پر خوش آمدید کہتا ہوں آج کے اس موضوع میں ہم تفصیل کے ساتھ شعری اصطلاحات سے کیا مراد ہے اور ان اصطلاحات میں سے مطلع کو سمجھنے کی کوشش کریں گے اور نہ صرف  شعری اصطلاحات میں سے مطلع کی تعریف بلکہ اس کے لغوی معنی اور مثالوں کے ساتھ اس کو اچھے طریقے سے سمجھانے کی کوشش کریں گے۔

شعری اصطلاحات: جب کوئی لفظ اپنے لغوی معنی کی بجائے کسی ایسے مخصوص معنی میں استعمال ہو جس کے بارے میں ماہرین علم و فن متفق ہوں تو اسے اصطلاح (Term) کہتے ہیں ۔ ہر علم اور فن کی اپنی مخصوص اصطلاحات ہوتی ہیں جن کی مدد سے اس علم یا فن کو آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے ۔ شاعری میں بھی کچھ اصطلاحات مروج ہیں جن کو شعری اصطلاحات کہا جاتا ہے۔ جن میں سے چند ایک یہ ہیں:۔  مطلع ، مقطع ، قافیہ اور ردیف  وغیرہ ۔

مطلع ، مطلع ثانی ، مطلع ثالث اور حسن مطلع سے کیا مراد ہے ؟  مثالوں سے وضاحت کریں ۔

مطلع : مطلع عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی طلوع ہونا ، ابھرنا یا سامنے آنا ۔ اصطلاحی لحاظ سے مطلع کسی بھی غزل ،قصیدے یا نظم وغیرہ کا پہلا شعر ہوتا ہے جس کے دونوں مصرعے ہم قافیہ اور ہم ردیف ہوتے ہیں۔ پہلے شعر کو مطلع کہا جاتا ہے اور اگر دوسرا شعر بھی مطلع کی طرز پر ہو( یعنی اس کے بھی دونوں مصرعے ہم قافیہ اور ہم ردیف ہوں) تو اس کو  مطلع ثانی( دو) کہا جاتا ہے اسی طرح تیسرا مصرع بھی اگر ہم قافیہ و ہم ردیف ہو تو اسے مطلعِ ثالث( تین) اسی طرح جو آخری شعر ہم قافیہ و ہم ردیف ہو گا اسے حسن مطلع کہتے ہیں اور اس کے بعد والا شعر عام شعر ہوتا ہے ۔ مثلآ  داغ دہلوی کی یہ غزل دیکھیں اس میں تمام مندرجہ بالا کی مثالیں مل جائیں گی ۔

اگر کسی غزل کے پہلے شعر کے دونوں مصرعے ہم قافیہ نہ ہو تو اسے پہلا شعر کہا جائے گا مطلع نہیں ۔

مطلع غزل کا نقیب ہوتا ہے جس طرح نقیب بادشاہ کی آمد کا اعلان کرتا ہے اسی طرح مطلع ایک ایسا آہنگ قائم کرتا ہے جس کی فضا میں باقی اشعار اپنا رنگ جماتے ہیں ۔

۔ غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیا

تمام رات قیامت کا انتظار کیا

 ۔ کسی طرح جو نہ اس بت نے اعتبار کیا

مری وفا نے مجھے خوب شرمسار کیا

۔  ہنسا ہنسا کے شب وصل اشک بار کیا

۔  تسلیاں مجھے دے دے کے بے قرار کیا

یہ کس نے جلوہ ہمارے سر مزار کیا

۔  تجھے تو وعدہ دیدار ہم سے کرنا تھا

یہ کیا کیا کہ جہاں کو امید وار کیا

ان اشعار میں پہلا شعر مطلع اور دوسرا مطلعِ ثانی ، تیسرا شعر مطلع ثالث  اور چوتھا شعر حسن مطلع کہلاتا ہے کہ کیونکہ اس کے بعد عام شعر یعنی اس کے دونوں مصرعے ہم قافیہ و ہم ردیف نہیں ۔ اسی طرح غزل کا سب سے بہترین شعر بیت الغزل کہلاتا ہے ۔

جیسا کہ مومن خان مومن کی غزل کا شعر

تم میرے پاس ہوتے ہو گویا

جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا

ان کی غزل کا بیت الغزل شعر کہلاتا ہے ۔

نوٹ : اگر آپ کو کہیں سے کچھ سمجھنے میں دشواری آئی ہے یا اس سے متعلقہ کچھ اور سمجھنے کے خواہشمند ہیں تو آپ کمنٹ سیکشن میں ہم سے پوچھ سکتے ہیں نیز اس پوسٹ کو مزید بہتر بنانے میں ہماری مدد بھی کر سکتے۔ ہم آپ کی رائے کا احترام کریں گے اور ہم جلد آپ کے اردو سے متعلقہ مسائل کو حل کرنے کی بھی کوشش کریں گے ۔

ان شاءاللہ

 


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply