مصادر کا بطور امدادی افعال استعمال

مصادر کا بطور امدادی افعال استعمال جاننے کے لیے فعل ، مصدر اور امدادی فعل کو جاننا ضروری ہے ۔

فعل کی تعریف کریں اور مثالیں دیں

فعل : ایسا کلمہ جس میں کسی خاص زمانے میں کسی کام کا کرنا یا ہونا پایا جائے اور وہ اکیلا بھی اپنے معانی دے۔ مثلاً

1۔احمد نے نماز پڑھی۔

2۔ شعیب نماز پڑھتا ہے۔

3۔سعید نماز پڑھے گا۔

مندرجہ بالا جملوں میں پڑھی ، پڑھتا اور پڑھے گا افعال ہیں ۔ ان میں بالترتیب ماضی ، حال اور مستقبل کے زمانے پائے جاتے ہیں ۔

متعلق فعل ؟ فعل ، فاعل اور مفعول کی مناسبت سے اس میں تبدیلی:

وہ حروف جو فعل کے واقع ہونے کا طریقہ ظاہر کرے جگہ، وقت ، خاصیت یا عدد کے تعلق کو ظاہر کرے یا کسی خاصیت کو محدود کر دے متعلق فعل کہلاتا ہے۔

مثلاً حامد صبح سویرے جاگا ۔ جاگنا فعل ہے اسے تبدیل کرنے کے لیے فعل میں مناسب تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔

1۔ فعل کے ساتھ تبدیلی:  حامد جاگا  ،حامد جاگتا ہے ، حامد جاگ گیا۔

2۔ فاعل کے ساتھ تبدیلی:  وہ آہستگی سے چلا ، وہ شائستگی سے چلا۔

3۔ مفعول کے ساتھ تبدیلی:  اس نے میری دعوت دلی طور پر قبول کر لی ۔ اس نے دلچسپی سے میری بات سنی۔

اسم مصدر :

وہ اسم ہے جو خود تو کسی کلمے سے نہ بنا ہو مگر اس سے بہت سے الفاظ بنائے جا سکیں۔ اس کے آخر میں” نا ” آتا ہے۔ جیسے جاگنا، سونا ،پڑنا، دوڑنا وغیرہ۔

مرکب مصدر :

مصادر مصدر کی جمع ہے مصدر وہ لفظ ہوتا ہے جو خود تو کسی سے نہ بنا ہو لیکن اس سے مزید الفاظ بنائے جا سکتے ہوں۔ اس کے آخر میں” نا ” آتا ہے ۔

مثلاً آنا ،جانا، کھانا، دھونا وغیرہ۔ جبکہ مرکب مصادر وہ ہوتے ہیں جو دوسری زبانوں کے الفاظ کے آخر میں علامت مصدر” نا “کا اضافہ کر کے یا دوسری زبانوں کے الفاظ کے ساتھ اردو مصدر لگا کر بنائے جاتے ہیں۔

مثلاً تشریف لانا ، سیر کرنا، فلمانا، کفنانا ،گرمانا ، عرض کرنا، بھیک مانگنا وغیرہ ۔

امدادی افعال (معاون افعال) : 

امدادی افعال کسی اصل فعل کے ساتھ اس کے معنی میں زور پیدا کرنے اور کام کی تکمیل میں معاونت کرتے ہیں۔ جس سے گفتگو میں حسن  ،خوبی، بہتری اور وسعت پیدا ہوتی ہے بہرحال امدادی افعال کی حیثیت ثانوی ہوتی ہے۔


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply